تذکیرات جمعہ |
|
اپنے پاؤں سے اس کو اشارہ کیا،اور فرمایا: ’’ اُثبُتْ اُحَدُ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيْقٌ وَشَهِيْدَانِ ‘‘اے احد ٹھہرجا تیرے اوپر ایک نبی اور ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔(صحیح بخاری:فضائل الصحابۃ،۳۶۷۵)خلفاءِ ثلاثہ کے لئے جنت کی شہادت : حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نبیکے ہمراہ تھا، مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں آپتھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے اجازت چاہی، تو نبینے فرمایا:’’اِئْذَنْ لَهٗ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‘‘ کہ ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری سنا دو میں نے دروازہ کھول دیا اور دیکھا کہ ابوبکر تھے،میں نے ان کو رسول اللہ کے ارشاد کے مطابق خوشخبری سنا دی،انہوں نے اللہ کا شکرادا کیا، پھر ایک شخص اور آیا اوراس نے اجازت چاہی تو نبینے فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو، اور ان کو بھی جنت کی خوشخبری سنا دو چنانچہ میں نے دروازہ کھولدیا اور دیکھا تو وہ عمر تھے میں نے ان کو بھی رسول اللہکے ارشاد کے مطابق خوشخبری سنادی انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا پھر اور ایک شخص آیا اور اس نے دروازہ کھلوایا، آپنے فرمایا :’’ اِئْذَنْ لَهٗ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلٰى بَلْوىٰ تُصِيْبُهٗ‘‘ان کو اجازت دے دو، اور ان کو بھی جنت کی خوشخبری سنا دو ایک مصیبت پر جوان کو پہنچے گی، وہ عثمان تھے میں نے ان کو بھی نبیکے ارشاد کے مطابق خوشخبری سنادی انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا پھر کہا کہ اللہ میری مدد کرے۔(صحیح بخاری:فضائل الصحابۃ:3674)حضرت عثمان کی جانب سے حضور کی بیعت : حضرت انسسے روایت ہے کہ جب رسول اللہنے بیعت الرضوان کا حکم دیا تو حضرت عثمانرسول اللہکے قاصد بن کر مکہ گئے ہوئے تھے کہ لوگوں نے بیعت شروع کی تو رسول اللہنے فرمایا : ’’ إِنَّ عُثْمَانَ فِىْ حَاجَةِ اللّٰهِ وَحَاجَةِ رَسُوْلِهٖ فَضَرَبَ بِاِحْدىٰ يَدَيْهِ عَلَى الاُخْرىٰ فَكَانَتْ يَدُ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ لِعُثْمَانَ خَيْرًا مِنْ اَيْدِيْهِمْ لِاَنْفُسِهِمْ ‘‘(سنن ترمذی:کتاب المناقب،۴۰۶۷)