تذکیرات جمعہ |
|
درہم بھی نہیں ہے کہ انگور خرید سکیں؟کہنے لگے:’’هٰذَا اَهْوَنُ عَلَيْنَا مِنْ مُعَالَجَةِ الْاِغْلَالِ غَدًا فِيْ جَهَنَّمَ‘‘ کہ یہ میرے لئے آسان ہے اس بات سے کہ کل جہنم میں مجھے طوق میں جکڑ دیا جائے‘‘حضرت عمر بن عبد العزیزکی احتیاط کے دو واقعے : حضرت عطا خراسانیکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمر بن عبد العزیزنے اپنے غلام سے کہا کہ ان کے لئے پانی گرم کرے،وہ گیا اور عام لوگوں کے مطبخ سے ایک قمقم (تانبے کے گھڑے) میں پانی گرم کرکے لایا ، عمر بن عبد العزیز نے حکم دیاکہ ایک درہم کی لکڑی خرید کر اس مطبخ میں رکھ دی جائے ،تاکہ پانی گرم کرنے میں عوام کا جو خرچ ہوا اس کا حساب چکتا کیا جائے،اور کل قیامت میں ان کی حق تلفی کے الزام میں نہ پکڑے جائیں۔ (الطبقات الکبریٰ:۶۸۴۳) ’’كَانَ عُمَرُ يَسْرجُ عَلَيْهِ الشُّمْعَةَ مَا كَانَ فِيْ حَوَائِجِ الْمُسْلِمِيْنَ فَاِذَا فَرَغَ مِنْ حَوَائِجِهِمْ اَطْفَاَهَا ثُمَّ اَسْرَجَ عَلَيْهِ سِرَاجَهٗ‘‘ (الطبقات الکبری:۶۸۴۴) عمر بن مہاجرکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیزمسلمانوں کی ضروریات کے لئے شمع روشن کرتے تھے،جب گ کی ضروریات سے فارغ ہوجاتے تو اس کو بجھادیتے اور اپنا چراغ جلادیتے۔ تاکہ لوگوں کا مال اپنی ذات کے استعمال میں نہ آئے۔ یہ خلفاءِ راشدین کی اہمیت اور عظمت اور اللہ اور اللہ کے حبیب کی نظر میں ان کے مقام و مرتبہ سے متعلق چند احادیث مبارکہ اورحضرت عمر بن عبد العزیزکی سیرت اور ان کے بارے میں علماء ومحدثین کے چنداقوال ذکر کئے گئے،تاکہ ان کی اس سنت اور ان کے اس اقدام کو بدعت کا نام نہ دیاجائے،اللہ پاک ہم کو صحیح سمجھ اور صحیح فہم کی توفیق نصیب فرمائے،اور ان خلفاء کی اہمیت اورعظمت کو ہمارے دلوں میں برقرار رکھے،اور باطل فرقوں سے اور ان کی گمراہیوں سے ہم سب کو محفوظ رکھے،اور دین پر چلنے میں اپنےسلف کے نہج کو اپنانے کی توفیق نصیب فرمائے۔(آمین)