تذکیرات جمعہ |
|
(۱۰)عید کی نماز عیدگاہ میں جاکر پڑھنا یعنی شہر کی مسجد میں بلا عذر نہ پڑھنا۔ (زاد المعاد:ج۱،ص ۴۲۵) (۱۱)جس راستہ سے جائے اس کے سوا دوسرے راستہ سے واپس آنا۔ (زاد المعاد : ج۱،ص ۴۳۲،وصحیح بخاری:کتاب العیدین،986) علماءنے اس کی کئی حکمتیں نقل کی ہیں۔ (1)اس میں شعائر اسلام کا اظہار ہوتا ہے۔ (2)دونوں راستے کل قیامت میں اس آدمی کے حق میں گواہی دیتے ہیں۔(3)اللہ کے ذکر کا اظہار ہوتا ہے۔(4)منافقین اور یہود کا سر نیچا ہوتا ہے۔(5)دونوں راستہ والوں کو سلام کا موقع ملتا ہے۔(6)ان کی تعلیم ہوتی ہے۔(7)ان کو صدقہ دیاجاسکتا ہے،اور ان کے ساتھ صلہ رحمی ہوتی ہے۔وغیرہ۔(من احکام العید) (۱۲)پیدل جانا۔(زاد المعاد:ج۱،ص ۴۲۶)اگر عید گاہ دور ہوتو سواری پر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (13)عیدگاہ جاتے وقت بلند آواز سے’’ اَللہُ اَکْبَرْ اَللہُ اَکْبَرْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرْ اَللہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْد‘‘پڑھتے ہوئے جانا اور عیدگاہ پہونچ کر ختم کردینا۔ (زاد المعاد:ج۱،ص ۴۲۷) (14)نماز عید الاضحیٰ جلد ادا کرنا ۔نماز عید الفطر تاخیر سے ادا کرنا۔(زاد المعاد :ج۱،ص۴۲۷) (15)عیدگاہ میں نماز عید کے علاوہ کوئی نماز نہ پڑھنا۔(ابوداؤد: ج۱،ص ۳۰۱) (۱۶)حسبِ استطاعت صدقہ وخیرات کثرت سے کرنا۔ (۱۷)عید گاہ وقار اور اطمینان سے جانا،اور جن چیزوں کا دیکھنا جائز نہیں ہے ان سے آنکھیں نیچی رکھنا۔