تذکیرات جمعہ |
|
(۲)دوسری قوت ہوتی ہے قوت غضبیہ سبعیہ،یہ انسان کو شر،تکلیف اور ایذا پہنچانےپر ابھارتی ہے۔اس لئے اس حالت کو منکر اور بری ہی سمجھتے ہیں۔(۳)تیسری قوّت قوّتِ وہمیہ شیطانیہ ہوتی ہے،یہ آدمی کو کبر اور بڑائی پر ابھارتی ہے،جس کی وجہ سے آدمی دوسروں پر تفوق، فخر اور استعلاء چاہتا ہے،اللہ پاک نے اس آیت میں فحش کہہ کر قوت شہوانیہ اور منکر کہہ کر قوتِ غضبیہ اور بغی کہہ کر قوت شیطانیہ اور ان کی جانب سے جو غلط اور برے تقاضے انسان میں پیدا ہوتے ہیں ان سے منع فرمایا ہے۔اور ان میں شرعی حدود سے تجاوز سے روکا ہے۔(۴)اس کے علاوہ ایک قوت قوت عقلیہ اور ملکیہ کہلاتی ہے،لیکن انسان کو اس کی تادیب اور تہذیب کی ضرورت نہیں ہوتی،کیونکہ ملائکہ کے جواہر میں سے ہوتی ہے۔(تفسیر رازی:9؍۴۵۵) چونکہ اوپر کی تین قوتوں کی تہذیب اور تادیب کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے اللہ پاک انہیں تینوں کا ذکر فرمایا ہےکہ ان تین قوتوں کو آدمی قابو میں کرلے اور ان پر کنٹرول کرلے تو پھر ان سے بچنا اس کے لئے آسان ہوجاتا ہے۔ تفسیرِ ابو السعود میں لکھا ہے کہ کسی انسان میں کوئی شر اور برائی نہیں ہوتی ہے مگر وہ انہیں قسموں میں داخل ہوتی ہےاور انہیں تین قویٰ کے توسط سے وہ شر اور برائی ظاہر ہوتی ہے۔اور اسی وجہ سے حضرت عبد اللہ بن مسعود نے کہا کہ یہ آیت خیر اور شر کے لئے قرآن کی سب سے جامع آیت ہے،اگر کوئی آیت نہ بھی ہوتی تو یہ آیت اپنی جامعیت کے اعتبار سے کافی ہوتی۔(تفسیر ابو السعود:۴؍۱۴۸) غرض انسان اپنی نفس کی خواہشات پرکنٹرول کرلے،اور اپنے غضب پر بھی قابو پالے اورغصہ میں آپے سے باہر نہ ہو اور ساتھ ہی شیطانی قوت اور اس کے وساوس سے اللہ کی پناہ بھی چاہے تو ان تینوں منکرات سے بچنا آسان ہوجاتاہے۔لیکن ان تینوں قوتوں کو قابو میں کرنا آسان کام نہیں ہے۔اس کے لئے کسی بزرگ اور ولی اللہ کی صحبت ضروری ہوتی ہے،ان کی