تذکیرات جمعہ |
|
ساتھ کیا کیا؟اس نے ہم کو تحفہ دیا یا نہیں؟اگر دیا ہے تو کونسا تحفہ دیا؟اورکتنا تحفہ دیا؟اس پس منظر کو سامنے رکھ کر ہم اس کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں،لیکن یہ صلہ رحمی نہیں ہے،یہ حسن سلوک نہیں ہے،اصل صلہ رحمی تو یہ ہے کہ آدمی حسن سلوک میں بدلہ نہ دے،یہ نہ دیکھے کہ فلاں نے میرے ساتھ حسن سلوک کیا یا نہیں؟کیا تو کتنا کیا؟ نبینے ارشاد فرمایا: ’’لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ،وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِىْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهٗ وَصَلَهَا‘‘(صحیح بخاری:کتاب الادب،۵۹۹۱) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ دینے والا ہو،اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہوتا ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع تعلق کرلیاجائے تو وہ اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے اور حسن سلوک کرے۔ غرض اس آیت میں رشتہ داروں کو ان کا حق دینے کا حکم دیاگیا،خواہ وہ مالی ہویا جانی ہو،خواہ وہ ان کی عزت اور عظمت سے متعلق ہو،یا ان کے ساتھ مؤاسات اور غم خواری سے متعلق ہو، یہ سب صلہ چیزیں رحمی میں داخل ہیں، اور پھر ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنے میں بھی ایک ترتیب ہے،کیونکہ ان کے مختلف درجات ہیں، اس اعتبار سے ان کے حقوق اداکرنے کا حکم ہےجیساکہ اس سے پہلے بھی یہ بات ذکر کی جاچکی ہے، اللہ پاک مجھے اور آپ کو ان حقوق کے اداکرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین)