ایک نشانی بتائی ہے نہ کہ حضرت مسیح کی شرافت بھی اس میں مضمر ہے اور اگرایسا ہی ہوتا تو بہت سے کیڑے مکوڑے موسم برسات میں بلاماں باپ وجود میں آتے ہیں۔ وہ بھی افضل قرار دینے پڑیںگے۔ امرود کے اندر، گولر کے اندر خود بخود کیڑا بھنگا پیدا ہوتا ہے تو یہ معجزانہ ولادت ہے۔ لہٰذا فرمائیے کہ یہ بھی سب سے حتیٰ کہ معاذ اﷲ عیسیٰ علیہ السلام سے بھی افضل ہیں۔ واﷲ الہادے!
عنایت نمبر۲: مسیح کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کو سب جہان پر فضیلت ہے۔ لہٰذا مسیح افضل ہیں۔
شکریہ: عزیز من! والدہ کی افضلیت سے مولود کی افضلیت کو کیا تعلق اور اگر حضرت مریم علیہا السلام کو آپ ’’وطہرک علیٰ نساء العالمین‘‘ سے تمام زمانہ کی عورتوں پر افضل مانتے ہیں تو عیسائی بننے اور مرزائی ہونے کی کیوں ڈانٹ بتائی۔ مریمی ہونے کی دھمکی دی ہوتی۔ علاوہ ازیں طہرک کا ترجمہ ہی دیکھ لیا ہوتا تاکہ آپ کو عرف عرب تو معلوم ہوجاتا۔ دیکھئے مفسرین نے عرف کے لحاظ سے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ ’’وطہرک من مسیس الرجال‘‘ یعنی مس ذکور سے پاک کیا ہے جو ایک امر واقعہ کا اظہار قرار پاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے ماتحت مفسرین نے جس قدراقوال نقل کئے ہیں ان میں سے کوئی بھی آپ کے دعویٰ کا مؤید نہیں۔ملاحظہ ہو پہلا قول تو مذکور ہوچکا علاوہ اس کے دو قول اور ہیں۔
۱… ’’قیل من المحیض۰ قال اسدی کانت مریم لا تحیض‘‘ یعنی پاک کیا تجھ کو اے مریم حیض سے۔ علامہ اسدی کہتے ہیں کہ حضرت مریم حایضہ نہیں ہوئیں۔
۲… ’’قیل من الذنوب‘‘ یعنی اور پاک کیا اﷲ نے اے مریم تم کو گناہوں سے اور علی النساء العالمین کے ماتحت لکھتے ہیں۔
’’قیل عالمی زمانہا۰ وقیل علیٰ جمیع النساء العالمین فی انہا ولدت بلا اب ولم نمکن ذالک لاحد من النساء وقیل بالتحریر فی المسجد لم تحررانثی‘‘ یعنی بعض کہتے ہیں ان کے زمانہ کی عورتوں پر طہارت دی گئی۔ بعض کہتے ہیں۔ تمام زمانہ کی عورتوں پر طاہر ہوئیں۔ اس لئے کہ بغیر مرد کے اولاد دی اور یہ بات زمانہ کی عورتوں میں نہیں۔ بعض کہتے ہیں۔ مسجد میں آزاد ہونے کی وجہ سے ظاہر ہوئیں۔ پھر فرمائیے عیسیٰ علیہ السلام کو اس سے کیا فضیلت۔ سعدی علیہ الرحمۃ نے خوب کیا ہے ؎ہنر بنما اگر داری نہ جوہر
گل از خاراست ابراہیم از آذر