دینا اسے ’’قال ء اقررتم واخذتم علی ذالکم اصری‘‘ کہا کیا اقرار کیا تم نے اور لیا تم نے اس پر زبردست میرا ذمہ ’’قالوا اقررنا‘‘ بولے ہم نے اقرار کیا ’’قال فاشہدوا وانا معکم من الشٰہدین‘‘ فرمایا تو اب شاہد رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ شاہد ہوں۔
اس کی تفسیر معالم، مدارک وغیرہ میں جو ہے اس سب کا لب لباب تفسیر قادری میں موجود ہے۔ وہی نقل کرتا ہوں۔ وہو ہذا!
’’اور یاد کرو تم اے محمدﷺ جب کہ لیا خدا نے عہد وپیمان پیغمبروں کا اور امتیں عہد لینے میں انبیاء کی تابع ہیں اور یہ بڑا عہد ہے کہ حق تعالیٰ نے سب پیغمبروں سے لیا کہ تم اور تمہاری امتیں محمدﷺ کا ایمان لائیں اور عہد کا مضمون اس طرح پر ہے کہ جو کچھ دوں میں تجھے کتاب اتاری ہوئی اور سمجھ سے۔ پھر آئے تمہارے پاس رسول میرا کہ محمدﷺ ہے۔ یاد رکھنے والا اور سچا کرنے والا۔ اس چیز کو کہ تمہارے پاس ہے۔ کتاب اور حکمت سے۔ البتہ ایمان لاؤ تم ساتھ اس کے اور یاری اور مددگاری کرنا تم اس کی اپنی ذات سے۔ اگر تمہارے زمانہ میں آئے۔ ورنہ اس کی صفتیں اور نعتیں بیان کر کے اپنی امتوں کو اس کی یاری ومددگاری کا حکم کردینا۔ کہا اﷲ نے انبیاء کو ان پر یہ عہد پیش کر کے۔ کیا اقرار کیا تم نے اور لیا تم نے اوپر اس کے جو ہم نے کہا عہد، میرا اس طور پر کہ اسے پورا کرو۔ کہا انبیاء علیہم السلام نے کہ اقرار کیا ہم نے اور عہد قبول کرلیا ہم نے۔ کہا خدا نے کہ گواہ رہو۔ تم ایک دوسرے کے اقرار پر یا فرشتوں کو حکم فرمایا کہ گواہ رہو انبیاء کے اقرار پر اور میں کہ خدا ہوں تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔ اس اقرار پر۔ پھر جو کوئی پھر جائے اور انکار کرے گا اس رسول مقبول کا۔ ایمان لانے اور اس کی مدد کرنے سے بعد اس عہد وپیمان کے۔ پس وہ انکار کرنے والے وہ قرآن اور ایمان سے باہر نکل جانے والے ہیں۔ یا عہد وپیمان سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘ اسی قسم کے مضامین سے تفاسیر مملو ہیں۔ بہرکیف آپ کا خیال صحیح ہے کہ مرزاقادیانی اگر نبوت کے ساتھ امتی بن رہے ہیں تو اور انبیاء بھی ایک طرح امت محمدﷺ ضرور ہیں۔ پھر مرزاقادیانی کے دعویٰ کا خلاصہ یہی ہوا کہ مثل دیگر انبیاء کے وہ اپنے کو نبی اور امتی بتاتے ہیں۔ معاذ اﷲ!‘‘
سائل: ہاں قبلہ ذرا یہ اور بتادیں کہ عبدالحکیم خان کون بزرگوار ہیں جن کا حوالہ نبوت کے الفاظ بدلنے والے اقرار نامہ میں آیا تھا۔
مجیب: عبدالحکیم خان یہ ایک ڈاکٹر تھے اور مرزاقادیانی کے خاص رازدار امتی تھے۔ پھر چالبازی اور گھریلو نبوت سازی کی حقیقت معلوم کر کے منحرف ہوگئے اور سخت مخالفت کی درحقیقت مرزاقادیانی کو اپنی زندگی میں پانچ قسم کی جماعتوں سے سابقہ پڑا۔ پہلی! جماعت تو وہ تھی