اسی دلیل مرزائیہ ’’فقد لبثت وفیکم عمراً‘‘ کا دوسرا جواب
مولانا محمد ابراہیم نے یہ دیا کہ انبیاء کرام شرک وکفر سے پیدائشاً پاک ہوتے ہیں۔ بخلاف اس کے مرزاقادیانی قبل دعویٰ نبوت کے بقول خود مشرک تھے اور قرآن میں ہے۔ ’’انما المشرکون نجس‘‘ پس مرزاقادیانی کی لائف قبل از نبوت پاکیزہ نہ تھی۔ ثبوت سنئے مرزاقادیانی عرصہ دراز تک عقیدہ حیات مسیح کے معتقد بلکہ مشتہر ومبلغ رہے اور بعد میں آپ نے کھلے الفاظ میں اس عقیدہ کو شرک قرار دیا۔ نتیجہ صاف ہے کہ مرزاقادیانی پہلے خود بھی مشرک تھے۔
اس کے جواب میں مرزائیوں سے اور کچھ نہ بن پڑا تو نہایت بے حیائی، ڈہیٹ پن، بے ایمانی اختیار کرتے ہوئے رسول اﷲﷺ ہاں ہاں اس مقدس رسولﷺ کو ’’جس نے کروڑہا انسانوں کو بتوں اور عیسیٰ پرستی اور مخلوق پرستی سے نجات دیگر۔ ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ پر قائم کیا۔‘‘
(ست بچن ص۷۳، خزائن ج۱۰ ص۱۹۷)
مشرک ثابت کرنے کی کوشش کی۔ معاذ اﷲ ثم معاذ اﷲ! استغفراﷲ ثم استغفراﷲ! افتراء صریح وبہتان قبیح کا ثبوت یوں بتایا کہ: ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے۔ ’’من حلف بشیٍٔ من دون اﷲ فقد اشرک‘‘ الحدیث سے معلوم ہوا کہ خدا کے سوا کسی اور کی قسم کھانا شرک ہے۔ مگر دوسرے وقت آپ نے ایک شخص کے باپ کی خود قسم کھائی۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔ ’’قد افلح وابیہ‘‘ شخص نجات پاگیا مجھے اس کے باپ کی قسم۔‘‘
جواب ابراہیمی
بھائیو! ہم نے مرزاقادیانی کے مشرک ہونے پر ان کی صریح تحریرات پیش کیں ہیں۔ اس کے جواب میں ہمارے مخاطبوں نے نہایت بے انصافی سے آنحضرتﷺ سید الموحدین کو مشرک ثابت کرنے کی کوشش کی۔ پناہ بخدا۔ خیر ان کی مرضی حق تعالیٰ خود حساب لے گا۔ ہمارا کام صحیح جواب دینا ہے۔ سو سنئے جو حدیث آپ نے پیش کی ہے۔ اس میں ایک لفظ محذوف ہے۔ مطلب حدیث کا یہ ہے کہ: ’’قد افلح ورب ابیہ‘‘ اس شخص کے باپ کے رب کی قسم یہ نجات پاگیا۔ اس طرح کے حذف، محذوف کلام عرب میں بکثرت ہوتے ہیں۔ خود قرآن مجید میں ہی مواقع کثیرہ میں اس کی مثالیں ملتی ہیں۔ بطور نمونہ ایک موقعہ پیش کرتا ہوں۔ ملاحظہ ہو۔ سورہ یوسف میں ہے۔ ’’واسئل القریۃ‘‘ اس کا ترجمہ لفظی ہے کہ ’’پوچھ لے قریہ سے‘‘ حالانکہ قریہ کوئی قابل استفسار ہستی نہیں۔ سو اس آیت میں بھی ایک لفظ اہل محذوف ہے۔ جس کے ملانے سے عبارت یہ ہوگی کہ: ’’پوچھ بستی میں رہنے والوں سے، اور یہی صحیح ہے۔ جسے ہمارے مخاطب بھی مانتے ہیں۔ حاصل یہ کہ حدیث میں غیر