جواب ابراہیمی
بیت المقدس انبیاء علیہم السلام کا قبلہ تھا اور قرآن مجید میں آنحضرتﷺ کو فرمایاگیا ہے۔ ’’فبہداہم اقتدہ‘‘ یعنی اے رسولﷺ ہدایت میں انبیاء کی اقتدا کرو۔ پس حضور علیہ السلام کا بیت المقدس کو قبلہ بنانا اقتداء انبیاء تھی۔ جو نہ شرک تھی نہ کفر نہ گناہ کبیرہ نہ صغیرہ۔ بلکہ عمل صالحہ موجب ایمان۔ ہاں کعبہ شریف حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قبلہ تھا اور حضورﷺ کی خواہش تھی کہ ہم ادھر منہ کر کے نماز پڑھیں سو حق تعالیٰ نے حضورﷺ کی مراد پوری کی اور کعبہ شریف کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ جس وقت یہ حکم ہوا۔ اسی وقت سے نبیﷺ نے بیت اﷲ کی طرف نمازیں پڑھنی شروع کیں۔ بخلاف اس کے حیات مسیح کا عقیدہ اوّل تو بزعم شما تعلیم انبیاء تو کجا الٹا شرک ہے۔ جیسا کہ خود مرزاقادیانی نے بعد میں لکھا ہے۔ ’’حضرت مسیح کو زندہ ماننا بھی تو ایک شرک ہے۔‘‘ (ڈائری مرزا ص۱۷، ۱۹۰۱ئ، مرتبہ عبدالحمید احمدی)
اور یہ ہو نہیں سکتا کہ انبیاء جو شرک مٹانے آتے ہیں خود شرک میں مبتلا رہیں۔ اسی کی تائید مرزاقادیانی سے بھی مرقوم ہے۔ جیسا کہ لکھا ہے ’’اور یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ جب کہ ان (انبیائ) کے آنے کی اصل غرض یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو خدا کے احکام پر چلاویں تو گویا وہ خدا کے احکام کو عملدرآمد میں لانے والے ہوتے ہیں۔ اس لئے اگر وہ خود ہی احکام کی خلاف ورزی کریں تو پھر وہ عملدرآمد کرنے والے نہ رہے یا دوسرے لفظوں میں یوں کہو کہ نبی نہ رہے وہ خدائے تعالیٰ کے مظہر اور اس کے اقوال وافعال کے مظہر ہوتے۔ پس خداتعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی ان کی طرف منسوب بھی نہیں ہوسکتی۔‘‘ (ریویو ج۱ ص۷۱)
مرزاقادیانی کی تحریر منقولہ مرزائی صاحبان کے مسلمہ عقائد کی بناء پر ان کے عذرات پر ضرب کاری ہے اور یہ ضرب اور بھی مضبوط ہوجاتی ہے جب مرزاقادیانی کی تحریر سے یہ بھی ثبوت مل جاتا ہے کہ وہ بقول خود براہین احمدیہ کے وقت بھی خدا کے نزدیک رسول اﷲ تھے۔
(ایام الصلح ص۷۵، خزائن ج۱۴ ص۳۰۸) پھر مرزاقادیانی کا یہ بھی قول ہے کہ: ’’قرآن شریف میں بکثرت ایسی آیات موجود ہیں جن سے صاف صاف معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کی اپنی ہستی کچھ نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ اس طرح بالکل خدائے تعالیٰ کی تصرف میں ہوتے ہیں۔ جس طرح ایک کل انسان کے تصرف میں ہوتی ہے۔ انبیاء نہیں بولتے جب تک خدا ان کو نہ بلائے اور کوئی کلام نہیں کرتے۔ جب تک خدا ان سے نہ کرائے۔ ان سے وہ طاقت سلب کی جاتی ہے۔ جس سے خدائے تعالیٰ کی مرضی کے خلاف کوئی انسان کرتا ہے۔ وہ خدا کے ہاتھ میں ایسے ہوتے ہیں جیسے مردہ۔‘‘