موسیٰ اربعین لیلۃ ثم التخذتم العجل من بعدہ وانتم ظالمون (البقرہ)‘‘ یعنی خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب ہم نے موسیٰ علیہ السلام سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو اس کے بعد تم نے ازراہ بے انصافی بچھڑا پوجنے کو بنالیا۔ احمدی بھائیو! من بعد کا ترجمہ موت کر کے دکھاؤ تو ہم تمہاری بہادری مانیں۔ مرزائیوں کی طرف سے جواب ندارد۔ مرتب
مرزائیوں کی نویں دلیل وفات مسیح پر
’’وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد افان مت فہم الخادون‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے رسولﷺ تجھ سے پہلے کسی انسان کو ہم نے ہمیشگی نہیں کی۔ پس اگر تو مرگیا تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیںگے۔ یہ آیت بتلارہی ہے کہ آنحضرتﷺ سے پہلے کوئی شخص زندہ رہنے والا نہیں بنایا گیا۔ ماسوا اس کے آنحضرتﷺ سید المرسلین کو وفات یافتہ اور مسیح کو زندہ ماننا رسول اﷲﷺ کی ہتک ہے۔
جواب ابراہیمی
آیت جو آپ نے پیش کی ہے۔ اس میں آنحضرتﷺ سے پہلے سب انسانوں کی موت کا کوئی ذکر نہیں۔ صرف یہ فرمایا گیا ہے۔ آپ سے پہلے (بلکہ بعد بھی۔ منہہ) کسی انسان کے لئے دائمی زندگی نہیں کی گئی۔ سو ہمارا ایمان ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام ہمیشہ زندہ نہیں رہیںگے۔ موت ان کو بھی آنے والی ہے۔ جیسا کہ حدیث صحیح میں ہے۔ ’’ثم یموت‘‘ پھر وہ فوت ہوںگے۔ ہاں حضرت مسیح علیہ السلام کی لمبی عمر سے نبیﷺ کی ہتک کی بھی خوب کہی۔ اے جناب! کسی شخص کا لمبی عمر پانا اس کی ذاتی فضیلت اور اس کے غیر کی ہتک نہیں ہے۔ دیکھئے مرزاقادیانی ہزاروں برسوں سے حضرت موسیٰ کو زندہ مانتے ہیں اور سنئے مرزاقادیانی کی نص موجود ہے کہ لمبی عمر دلیل فضیلت نہیں۔ ملاحظہ ہو قول ذیل۔ ’’افسوس ہے کہ عیسائیوں کو کبھی بھی یہ خیال نہیں آیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روحانی زندگی ثابت کریں اور صرف اس لمبی عمر پر خوش نہ ہوں۔ جس میں اینٹ اور پتھر بھی شریک ہوسکتے ہیں۔ (تریاق القلوب ص۶، خزائن ج۱۵ص۱۳۹) اس تحریر سے ثابت ہے کہ لمبی عمر افضلیت کی دلیل نہیں۔ پس مرزائیوں کی مغالطہ دہی باطل ہوگئی۔
دلائل ابراہیمی برحیات مسیح علیہ السلام
ناظرین کرام! جہاں تک مجھے یاد ہے یہی وہ دلیلیں ہیں جو احمدی حضرات کی طرف سے وفات مسیح پر پیش کی گئیں۔ جن کے جوابات بھی آپ ملاحظہ فرماچکے۔ چونکہ اس مبحث میں