مضمون ملاحظہ فرمائیں: ’’یاد رہے کہ ان دونوں زلزلوں کا ذکر میری کتاب براہین احمدیہ میں بھی موجود ہے جو آج سے پچیس سال پہلے اکثر ممالک میں شائع کی گئی تھی۔ اگرچہ اس وقت اس خارق عادت بات کی طرف ذہن منتقل نہ ہوسکا۔ پیش گوئی براہین احمدیہ میں زلزلے کے بارے میں یہ ہے۔ میں اپنی چمک دکھلائوں گا۔ اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھائوں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا۔ پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا۔ لیکن خدا اسے قبول کرے گا۔ اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کردے گا۔ الفنۃ ہہنا فاصبرکما صبر اولوالعزم۰ فلما تجلی ربہ للجبل جعلہ دکا قوۃ الرحمن لعبید اﷲ الصمد۔ عربی کا ترجمہ یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ ان دنوں میں تیرے پر اایک فتنہ برپا کیا جائے گا۔ پس خدا تجھے بری کرنے کے لئے ایک نشائی دکھائے گا اور وہ یہ کہ پہاڑ پر اس کی تجلی ہوگی اور وہ پہاڑ کو پارہ پارہ کردے گا۔ یہ خدا کی قوت سے ہوگا۔ تا وہ اپنے بندہ کے لئے نشان دکھائے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۵۷، خزائن ج۱ص۶۶۵)
مرزائی بھائیو! ایمان ودیانت کو ملحوظ رکھ کر سوچو کہ تمہارے نزدیک مسیح موعود صادق نبی بننے والے انسان کو اسی قدر دیانت وامانت راست گوئی وراست روی یا بالفاظ دیگر اسی قدر لفاظی ولسانی، مغالطہ ومبالغہ دورخی سراخی کی ضرورت ہے۔ یا اس سے بھی زیادہ کی؟
بھائیو! اﷲ سے ڈرو!!
چند روز دنیا کمانے کی خاطر یا رشتہ داریوں کے بندھنوں کی وجہ سے یا اپنے افسران بالا کی خوشنودی حاصل کرنے کو یا محض بھیڑ چال کی بناء پر دیکھا دیکھی اپنی ایمان جیسی متاع عزیز کی مبارک ومقدس گٹھڑی کو بدست خود کذب ومغالطہ کی بھڑکتی ہوئی چتا میں ڈال کر یوں بے دردی سے مت پھونکو ؎
ہمارا کام سمجھانا ہے بھائیو!
ناظرین کرام!
مرزاقادیانی کی تحریرات میں اس قسم کے مغالطات کی بکثرت مثالیں ہیں۔ جن میں سے بطور نمونہ مشت از خروارے ودانہ از انبارے آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔ اگر آپ لوگوں نے اس رسالہ کو مفید سمجھا تو اس کے دوسرے حصہ میں بقایا مثالیں بھی درج کی جائیںگی۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
’’وآخردعوانا ان الحمدﷲ رب العالمین‘‘
خادم امت مرزا: محمد عبداﷲ معمار امرتسر
کٹڑہ کرم سنگھ،کوچہ عثمان ڈار