مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں بلا استثناء سب کی سب باطل اور دعویٰ صداقت کی دلائل از اوّل تا آخر مجموعہ تاویلات بلکہ تحریفات ثابت ہوئی ہیں۔
الغرض آپ کی کوئی ادا میزان نبوت کسوٹی علم وعقل پر پوری نہیں اترتی۔ سخت گوئی اس ’’معراج کمال‘‘ پر پہنچی ہوئی تھی کہ خداتعالیٰ وانبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام بھی آپ کی نظر عنایت سے نہیں بچے۔
عام مخالفوں کے حق میں تو سوائے سؤر، کتے، بے ایمان، بدذات، خبیث اور ولد الحرام وغیرہ کے کوئی ہلکا دشنام شاید آپ کی لغت میں ہی نہ تھا۔ باقی رہی دماغی حالت سو مذکورہ صفات سے متصف انسان جس دل ودماغ کا مالک ہوسکتا ہے عیاں راچہ بیان۔ خود مرزاقادیانی کو اعتراف ہے کہ مجھے مراق ہے۔ (رسالہ تشحیذ الاذہان ج۱ ش۲، بابت ماہ جون ۱۹۰۶ئ)
تفصیل کے لئے ہماری تصنیف ’’پاکٹ بک محمدیہ‘‘ بجواب پاکٹ بک مرزائیہ کا باب ’’مراق مرزا‘‘ ملاحظہ ہو۔ مرزاقادیانی نے جس قدر پیش گوئیاں بطور تحدی اپنی تائید میں پیش کی ہیں۔ ان سب کی تردید حضرات علماء کرام بالخصوص حضرت استاذی المکرم شیخ الاسلام امام المناظرین فاتح قادیان الحاج حضرت مولانا ابوالوفاء محمد ثناء اﷲ صاحب امرتسری اپنے رسائل ’’الہامات مرزا‘‘، ’’نکاح مرزا‘‘، ’’تعلیمات مرزا‘‘، ’’شہادات مرزا‘‘ وغیرہ میں نہایت ہی عمدہ۔ احسن، مدلل اور معقول پیرائے میں کر چکے ہیں۔ ’’فجزاہم اﷲ تعالیٰ احسن الجزائ‘‘
مگر مرزاقادیانی نے جو دوسرا طریق اختیار کر رکھا تھا۔ یعنی عجیب وغریب مغالطات اور مخفی در مخفی چالوں سے سادہ لوح لوگوں کو اپنے دام میں لانا اس خاص شق کی تردید میں آج تک کوئی رسالہ میری نظر سے نہیں گذرا۔
مرزاقادیانی کی عادت تھی کہ وہ عموماً گول مول اور ذومعنی الہامات بنایا اور سنایا کرتے تھے۔ مثلاً:
’’دو پل ٹوٹ گئے۔‘‘ (مکاشافات ص۵۸)
’’دو شہتیر ٹوٹ گئے۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۰۰)
’’تین بکرے ذبح ہوںگے۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۰۵)
’’آسمان ایک مٹھی بھر رہ گیا۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۳۹)
’’کمترین کا بیڑا غرق ہوگیا۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۲۱)
’’میں سوتے سوتے جہنم میں پڑ گیا۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۹۵)
’’خاکسار پیپر منٹ۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۹۴)