معمار
مرزاقادیانی کا قول بالاسراسر جھوٹ اور مغالطہ پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے وہ بعبارت النص لکھ چکے ہیں کہ: ’’مولوی ثناء اﷲ صاحب کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب اورتفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ اگر میں ایسا ہی کذاب ہوں تو میں (مولوی صاحب کی) زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤںگا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میںہی ناکام ہلاک ہوجاتا ہے۔‘‘
(آخری فیصلہ اشتہار مرزا مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸)
مرزائیو! کہہ کر مکر جانا نبیوں کی شان ہے؟
کذب نمبر:۲۵
مرزاقادیانی اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۶۲۵،۲۵۶، خزائن ج۳ ص۴۳۷، طبع اوّل) پر رقم طراز ہیں۔ ’’تیسویں آیت یہ ہے۔ ’’او ترقی السماء قل سبحان ربی ہل کنت الا بشرا رسولا‘‘ یعنی کفار کہتے ہیں کہ تو یہ آسمان پر چڑھ کر ہمیں دکھلا۔ تب ہم ایمان لے آویںگے۔‘‘
معمار
حالانکہ یہ صریح اور بدیہی جھوٹ ہے۔ مرزاقادیانی نے یہاں عجیب دجل کیا ہے کہ درمیان میں سے کئی آیات چھوڑ گئے۔ کافروں نے صاف کہا تھا کہ: ’’او ترقیٰ فی السماء ولن نومن لرقیک حتیٰ تنزل علینا کتابا نقرء ہ‘‘ کہ یا تو چڑھ جا آسمان میں اور ہم ہرگز ہرگز تیرے آسمان پر چڑھ جانے سے ایمان نہ لائیںگے۔ حتیٰ کہ تو وہاں جاکر ہمارے اوپر کتاب نہ اتارے۔ جسے ہم خود پڑھیں۔ یعنی ہمیں بھی اپنی طرح صاحب کتاب نبی بنوادے۔ آخر تک جس کے جواب میں فرمایا۔ ’’ہل کنت الا بشرا رسولا‘‘ بھائیو! خدا کے لئے انصاف سے غور فرمائیے کہ قرآن مجید میں لکھا ہے کہ کافروں نے کہا ہم تیرے آسمان پر چڑھ جانے سے ایمان نہ لائیںگے۔ مگر قادیانی اس کے بالکل الٹ قرآن پر جھوٹ باندھتا ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایمان لے آویںگے۔ فرمائیے اس سے واضح اور کیا جھوٹ ہوسکتا ہے۔
لفظ قرآں اور مرزائی دغا کو دیکھ کر
بندہ پر ور منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر
نوٹ: یہی کذب بیانی مرزاقادیانی نے متعدد مقامات پر کی ہے۔