کذب نمبر:۲
’’کتاب سوانح یوز آسف میں صاف لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
معمار
ہمیں کتاب سوانح یوز آصف میں یہ بیان کہیں نہیں ملا۔ ہمارے مخاطب بحوالہ صفحہ وایڈیشن وغیرہ اصل عبارت نقل کر کے مرزاقادیانی کو خود انہی کے بیان ذیل کی زد سے بچائیں۔ سنئے مرزاقادیانی راقم ہیں۔ ’’جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا برابر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۶، خزائن ج۲۲ ص۲۱۵)
کذب نمبر:۳
’’حضرت عیسیٰ کشمیر چلے گئے تھے۔ تاریخ کی رو سے ثابت ہے کہ حواری بھی کچھ تو حضرت عیسیٰ کے ساتھ (گئے) اور کچھ بعد میں آملے تھے۔‘‘ (ضمیمہ نصرۃ الحق ص۲۲۵، خزائن ج۲۱ ص۴۰۱)
کذب نمبر:۴
’’کہتے ہیں کہ (یوز آسف کی قبر کے) کتبہ پر یہ لکھا ہوا تھا کہ یہ شہزادہ اسرائیل کے خاندان میں سے تھا کہ قریباً اٹھارہ سوبرس اس بات کو گذر گئے جب یہ نبی اپنی قوم سے ظلم اٹھا کر کشمیر میں آیاتھا اور ایک شاگرد ساتھ تھا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۶۶، اشتہار مرزا مورخہ ۲۵؍مئی ۱۹۰۰ئ)
معمار
کتب تاریخ سے قطعاً یہ ثابت نہیں ہے کہ (بعد واقعہ صلیب) حضرت مسیح کے ساتھ کچھ حواری کشمیر میں آئے تھے اور کچھ بعد میں آکر ملے تھے۔ اسی طرح کذب نمبر۴ میں زیر خط سطور قطعاً غلط اور سفید جھوٹ ہیں۔ کوئی ہے کہ ثبوت دے کر مرزاقادیانی کو جھوٹ جیسے ’’ام الخبائث‘‘کے الزام سے بری کر کے دکھائے؟
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
کہ بازو مخالف نے توڑے ہوئے ہیںکذب نمبر:۵
’’کشمیر کی پرانی تاریخی کتابیں… ان میں لکھا ہے کہ یہ نبی بنی اسرائیل میں سے تھا۔ جو شہزادہ نبی کہلاتا تھا اور اپنے ملک سے کشمیر میں ہجرت کر کے آیا تھا۔ انیس سو برس گذر گئے جب یہ نبی کشمیر آیا تھا۔‘‘ (نصرۃ الحق ضمیمہ ص۲۲۸، خزائن ج۲۱ ص۴۰۴)