پڑھی جائیں۔‘‘ (تشحیذ الاذہان ص۳۱۱)
٭… ’’مجھ پر تمام مسلمان ایمان لے آئے ہیں۔ سوائے ان لوگوں کے جو بدبخت اور زانیات کی اولاد ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص۵۴۷)
۷… مسلمانوں کے دشمن، انگریز سے محبت اور وفاداری۔
انگریزوں نے مسلمانوں کی نوسالہ حکومت چھینی۔ ان کے مذہب کو عیسائیت کی اشاعت کر کے مٹانا چاہا۔ انہیں سیاسی، تعلیمی اور اقتصادی لحاظ سے پس ماندہ رکھا۔ برصغیر سے باہر کے مسلمانوں سے بھی یہی کچھ کیا۔ اگر مرزا غلام احمد قادیانی کا امت مسلمہ سے ذرا سا بھی تعلق ہوتا تو وہ اس کے دشمن انگریز سے کم ازکم بے تعلق رہتا۔ مگر اس نے مسلمانوں کے برخلاف انگریزوں سے ہمیشہ محبت کی۔ ان کا دل وجان سے خیرخواہ رہا۔ خود اس کی اپنی زبانی سنئے۔
٭… ’’لیکن میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ جس قدر میں نے کارروائی گورنمنٹ کی خیرخواہی کے لئے کی ہے۔ اس کی نظیر نہیں ملے گی۔‘‘ (اشتہار منجانب مرزاغلام احمد ۱۸۹۴ئ)
٭… ’’میں اٹھارہ برس سے ایسی کتابوں کی تالیف میں مصروف ہوں کہ جو مسلمانوں کے دلوں میں گورنمنٹ انگلیشیہ کی محبت واطاعت پیدا کرے۔‘‘
(درخواست بحضور گورنر مورخہ ۲۴؍جنوری ۱۸۹۸ئ)
٭… صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولتمدار اس خود کاشتہ پودا کی نسبت حزم واحتیاط اور تحقیق وتوجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ کرے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔ (درخواست بحضور گورنر پنجاب، تبلیغ رسالت ج۷ ص۱۹۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۱)
’’فتدبروا وتفکروا‘‘