بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
جب سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر انہیں کلمہ طیبہ اور دوسرے اسلامی اصطلاحات کے استعمال سے روکا گیا ہے۔ انہوں نے دہائی مچا رکھی ہے۔ وہ اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عام مسلمانوں کو یہ کہہ کر دھوکا دیتے پھرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور مولوی کلمہ طیبہ کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔ حالانکہ انہیں خوب معلوم ہے کہ مسلمانوں اور ان کے کلمہ پڑھنے میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ مسلمان وہ لوگ ہیں جو کلمہ پڑھنے میں مخلص ہیں جو اس کے مفہوم پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے تقاضوں پر عمل کرتے ہیں۔ سورۂ بقرہ کے شروع ہی میں اﷲتعالیٰ نے ان مخلص اہل ایمان کا ذکر کیا ہے اور انہیں ہدایت یافتہ اور کامیاب قرار دیا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی ایک دوسرے گروہ کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات سے بھی خبردار کیا ہے کہ: ’’کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو زبان سے کہتے ہیں کہ ہم نے اﷲ اور یوم آخر کومانا۔ مگر وہ قطعاً مؤمن نہیں۔‘‘
پھر ایسے لوگوں کے لئے ایک خاص سورت نازل فرمائی جس کا نام سورۂ منافقون ہے۔ اس کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوتا ہے۔ ’’اذا جاء ک المنٰفقون قالوا نشہد انک لرسول اﷲ واﷲ یعلم انک لرسولہ واﷲ یشہد ان المنٰفقین لکذبون‘‘ {کہ منافق جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم آپ کے رسول خدا ہونے کی شہادت دیتے ہیں۔ اﷲ جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں۔ مگر اﷲ یہ بھی شہادت دیتا ہے کہ یہ منافق لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔}
آئیے! اب ان قادیانیوں کی اپنی کتاب کے حوالوں سے آپ کو بتائیں کہ وہ کس طرح جھوٹے اور منافق ہیں۔