کو ممنوع ٹھہرایا۔ حضور نبی کریمﷺ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت امام حسینؓ، حضرت فاطمہؓ اور دیگر اکابرین کی توہین کی۔ نئے فتنے پیدا کئے۔ اسلام کی تاریخ میں پہلی دفعہ منظم طور پر باطل اقتدار کی کاسہ لیسی کا آغاز کیا۔ مرزاقادیانی کے بارے میں تحریر شدہ ساری چیزوں کو ترتیب دی جائے تو تصویر یوں بنتی ہے۔
ایک شخص جو مراق اور مالیخولیا کا مریض ہے۔ اپنے مرض کے ہاتھوں مجبور ہوکر نبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔ انگریز اس نبی کو پالتے پوستے ہیں اور اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں۔ عجیب وغریب باتیں کرتا ہے جو دماغی صحت پر شک دلاتی ہیں۔ کردار کا عالم یہ ہے کہ افیون اور ٹانک وائن کا استعمال عام ہے۔
نہ جوتے کی تمیز ہے نہ کوٹ پر تیل گرنے کی پروا۔ وہ معاملات دیکھئے تو خود اعتراف کہ دس روپے سے آغاز کر کے تین لاکھ روپوں کا مالک بن گیا ہوں۔ خود غرضی کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ گفتگو کرتے ہیں تو گالیوں کی زبان میں اور تحریر لکھتے ہیں تودشنام طرازی سے بھرپور۔ باطل اقتدار سے بلخ کا یہ عالم کہ انگریز کے پٹھو ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ فصاحت وبلاغت کا یہ عالم کہ خدا کی طرف منسوب انگریزی کا ایک جملہ بھی نہیں لکھ سکے اور ملت کی رہنمائی یہ کہ اسے جذبہ جہاد سے محروم کرنے کی سازش۔
یہ ہے وہ تصویر۔ اس شخص کو ایک مذہبی رہنماء تسلیم کرنا لفظ راہنمائی کی توہین ہے۔ پھر ایسے شخص کو نبی تسلیم کیا جائے تو یہ کتنی احمقانہ اور کافرانہ بات ہوگی۔ ایسے نبیوں کا تصور یہودیوں کی کتابیں تو فراہم کرتی ہیں۔ اسلام کی تاریخ ایسے فرد کو ایک رہنما کا درجہ دینے کو بھی تیار نہیں۔ اسلامی تاریخ میں ایسے افراد کو حکومتوں نے کڑی سزائیں دیں یا ان کے لئے پاگل خانہ تجویز کیا۔
یہ سوچنا اب مرزائی حضرات کا کام ہے کہ وہ مرزاقادیانی کی اندھا دھند پیروی کرتے ہیں یا ان کی کتابیں پڑھ کر انہیں ان کا صحیح مقام عطاء کرتے ہیں۔
ض ض ض ض ض