شاعری سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لئے چند نمونے شاعری کے بھی پیش خدمت ہیں۔ ان اشعار میں تخیل کی بلندی، ندرت خیال، الفاظ کی بندش معانی کی پیچیدگی۔ غرضیکہ ہر شئے قابل تعریف ہے۔ ملاحظہ تو کیجئے۔
وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے۔
۱…
وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار
۲…
دل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں
قرآن کے گرد گھوموں کعبہ میرا یہی ہے
ان اشعار میں نہ تو وزن ہے نہ بحر کا لحاظ، نہ قافیہ وردیف درست ہیں نہ کوئی ندرت خیال اور کہاگیا ہے کہ یہ الہامی اشعار ہیں۔ شعروشاعری سے تعلق رکھنے والا کوئی آدمی بھی ان اشعار کو دیکھے تو سرپیٹ لے اور اس نثر کو شعر کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے انکار کردے۔ یہ اشعار نسبتاً بہتر لئے گئے ہیں۔ وگرنہ شعر وشاعری کے نام پر جو خرافات مرزاقادیانی کی تحریروں میں شامل ہیں۔ انہیں دیکھ کر مرزاقادیانی کی مختلف حالتوں کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔
رہنمائی
کسی بھی مذہبی رہناء کے لئے رہنمائی کے فریضہ کی مخلصانہ انجام دہی بہت ضروری ہے اور یہی اس کے اخلاص نیت کی پہچان ہے۔ لیکن مرزاقادیانی نے دین کی کیا خدمت کی۔ کوئی فقہ کی کتاب تدوین کی ہے؟ احادیث کی کوئی تشریح لکھی؟ قرآن کی تفسیر کی، موجودہ مسائل کو اسلام کی روشنی میں حل کیا؟ اسلام کے معاشی نظام کو پیش کیا؟ اس کے معاشرتی اور سیاسی نظام کا نقشہ دکھایا۔ اسلامی نظام کے قیام کے لئے جدوجہد کی؟ غرضیکہ رہنمائی کا کوئی ایک کام تو ہو۔ جس کے سبب مرزاقادیانی کو محض رہنما قرار دیا جائے۔ بجائے رہنمائی کے جہاد