کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بتایا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے پیروؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی بیٹیاں غیر احمدیوں کے نکاح میں نہ دیں اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھیں۔
اس طرح مرزاغلام احمد قادیانی نے شریعت محمدی سے انحراف کر کے اپنے ماننے والوں کے لئے ایک نئی شریعت وضع کی ہے۔ مسیح موعود کے بارے میں بھی ان کا تصور اسلامی نہیں ہے۔ مسیح کے صحیح اسلامی تصور کے مطابق وہ آسمان سے نازل ہوںگے۔ حدیث رسولؐ کے مطابق مسیح علیہ السلام جب دوبارہ ظہور فرمائیںگے تو وہ دوسرا جنم نہیں لیںگے۔ اس طرح اس بارے میں مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ بھی باطل قرار پاتا ہے۔
جہاد کے بارے میں بھی ان کا نظریہ مسلمانوں کے عقیدے سے بالکل مختلف ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے مطابق اب جہاد کا حکم منسوخ ہو چکا ہے اور یہ مہدی اور مسیح کی حیثیت سے تسلیم کر لینے کا مطلب یہ ہے کہ جہاد کی نفی ہوگئی۔
ان کا نظریہ قرآن پاک کی ۳۲ویں سورۃ آیت ۳۹،۴۰ اور دوسری سورۃ ۱۹۲،۱۹۴، بیسویں سورۃ آیت ۸ چوتھی سورۃ آیت ۷۴،۷۵، نویں سورۃ آیت ۵ اور ۲۵سورۃ آیت ۵۳ کے بالکل برعکس اورمنافی ہے۔
مندرجہ بالا امور کے پیش نظر میں یہ قرار دینے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا کہ مدعا علیہ اور ان کے ممدوح مرزاغلام احمد نبوت کے جھوٹے مدعی ہیں۔
اﷲتعالیٰ کی طرف سے الہامات وصول کرنے کے متعلق ان کے دعویٰ بھی باطل اور مسلمانوں کے اس متفقہ عقیدے کے منافی ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد اﷲتعالیٰ کی طرف سے نزول وحی کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔
مسلمانوں میں اس بارے میں بھی اجتماع ہے کہ حضرت محمدﷺ آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا اور اگر کوئی اس کے برعکس یقین رکھتا ہے تو وہ صریحاً کافر اور مرتد ہے۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے قرآن پاک کی آیات مقدسہ کو بھی توڑ مروڑ کر اور غلط رنگ میں پیش کیا ہے اور اس طرح انہوں نے ناواقف اور جاہل لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے جہاد کو منسوخ قرار دیا ہے اور شریعت محمدی میں تحریف کی ہے۔ اس لئے مدعا علیہ کو جس