کریمﷺ کو خاتم النبیینﷺ بمعنی آخری نبی تسلیم نہیں کرتا۔ آنحضرتﷺ کے بعد کسی دوسرے شخص کو نیا نبی تسلیم کرنے سے جو قباحتیں لازم آتی ہیں۔ ان کی تفصیل اوپر بیان کی جاچکی ہے۔ اس لئے مدعا علیہ اس اجماعی عقیدہ امت سے منحرف ہونے کی وجہ سے مرتد سمجھا جاوے گا اور اگر ارتداد کے معنی کسی مذہب کے اصولوں سے بکلی انحراف کے لئے جاویں تو بھی مدعا علیہ مرزاقادیانی کو نبی ماننے سے ایک نئے مذہب کا پیرو سمجھا جاوے گا۔ کیونکہ اس صورت میں اس کے لئے قرآن کی تفسیر اور معمول بہ مرزاقادیانی کی وحی ہوگی نہ کہ احادیث واقوال فقہاء جن پر کہ اس وقت تک مذہب اسلام قائم چلا آیا ہے اور جن میں سے بعض کے مستند ہونے کو خود مرزاقادیانی نے بھی تسلیم کیا ہے۔
علاوہ ازیں احمدی مذہب میں بعض احکام ایسے ہیں کہ جو شرع محمدی پر مستزاد ہیں اور بعض اس کے خلاف ہیں۔ مثلاً چندہ ماہواری کا دینا۔ جیسا کہ اوپر دکھلایا گیا ہے۔ زکوٰۃ پر ایک زائد حکم ہے۔ اس طرح غیر احمدی کا جنازہ نہ پڑھنا، کسی احمدی کی لڑکی غیر احمدی کو نکاح میں نہ دینا۔ کسی غیر احمدی کے پیچھے نماز نہ پڑھنا۔ شرع محمدی کے خلاف افعال ہیں۔
مدعا علیہ! کی طرف سے ان امور کی توجہیں بیان کی گئی ہیں کہ وہ کیوں غیر احمدی کا جنازہ نہیں پڑھتے۔ کیوں ان کو نکاح میں لڑکی نہیں دیتے اور کیوں ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے۔ لیکن یہ توجیہیں اس لئے کار آمد نہیں کہ یہ امور ان کے پیشواؤں کے احکام میں مذکور ہیں۔ اس لئے وہ ان کے نقطۂ نگاہ سے شریعت کا جزو سمجھے جائیںگے جو کسی صورت میں بھی شرع محمدی کے موافق تصور نہیں ہوسکتے۔ اس کے ساتھ جب یہ دیکھا جاوے کہ وہ تمام غیر احمدی کو کافر سمجھتے ہیں تو ان کے مذہب کو مذہب اسلام سے ایک جدا مذہب قرار دینے میں کوئی شک نہیں رہتا۔ علاوہ ازیں مدعا علیہ کے گواہ مولوی جلال الدین شمس نے اپنے بیان میں مسیلمہ وغیرہ کاذب مدعیان نبوت کے سلسلہ میں جو کچھ کہا ہے اس سے یہ پایا جاتا ہے کہ گواہ مذکور کے نزدیک دعویٰ نبوت کاذبہ ارتداد ہے اور کاذب مدعی نبوت کو جو مان لے وہ مرتد سمجھا جاتا ہے۔
مدعیہ کی طرف سے یہ ثابت کیاگیا ہے کہ مرزاقادیانی کاذب مدعیٔ نبوت ہیں۔ اس لئے مدعا علیہ بھی مرزاقادیانی کو نبی تسلیم کرنے سے مرتد قرار دیا جائے گا۔ لہٰذا ابتدائی تحقیقات جو ۴؍نومبر ۱۹۲۶ء کو عدالت منصفی احمد پور شرقیہ سے وضع کی گئی تھیں۔ بحق مدعیہ ثابت قرار دی جاکر یہ قرار دیا جاتا ہے کہ مدعا علیہ قادیانی عقائد اختیار کرنے کی وجہ سے مرتد ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس کے