مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘
۲۱جون ۱۹۲۳ء کے الفضل میں جامعہ ملیہ کے طالب علم عبدالقادر کا مضمون شائع ہوا تھا۔ وہ لکھتا ہے:
ایک دن عصر کی نماز کے بعد خود جناب خلیفہ صاحب سے اس بارہ میں میری گفتگو ہوئی کہ وہ غیر احمدیوں کی کیوں تکفیر کرتے ہیں۔ اس گفتگو کا خلاصہ میں ذیل میں درج کرتا ہوں:
خاکسار: کیا یہ صحیح ہے کہ آپ غیر احمدیوں کو کافر سمجھتے ہیں۔
خلیفہ صاحب: ہاں یہ درست ہے۔
خاکسار: اس تکفیر کی بناء کیا ہے۔ کیا وہ کلمہ گو نہیں ہیں۔
خلیفہ صاحب: بے شک وہ کلمہ گو ہیں۔ لیکن ہمارا اور ان کا اختلاف فروعی نہیں اصولی ہے۔ مسلم کے لئے توحید پر، تمام انبیاء پر، ملائکہ پر، کتب آسمانی پر ایمان لانا ضروری ہے اور جو ان میں سے ایک بھی نبی اﷲ کا منکر ہوجائے وہ کافر ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء کو مانتے ہیں۔ لیکن صرف رسول اکرمﷺ کی رسالت کے منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہیں۔ اسی طرح قرآن کریم کے مطابق غیر احمدی مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت سے منکر ہوکر کفار میں شامل ہیں۔ اﷲ کی طرف سے ایک مامور آیا جس کو ہم نے مان لیا اور انہوں نے نہ مانا۔‘‘
اسی طرح کے خیال کا اظہار کلمتہ الفصل میں صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی ولدغلام احمد قادیانی نے کیا:
’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ علیہ السلام کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتا یا عیسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا یا محمدﷺ کو مانتا ہے مگر مسیح موعود کو نہیں مانتا۔ وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘
بلکہ مرزا محمود نے اس شخص کو بھی کافر قرار دیا جو مرزا قادیانی کو سچا تسلیم کرنے کے باوجود آپ کی بیعت نہیں کرتا۔
’’آپ نے (مسیح موعود نے) اس شخص کو بھی جو آپ کو سچا مانتا ہے مگر مزید اطمینان کے