وہ ان دونوں کو اس طرح اپنے میں جمع کرلیتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ ان کے ذہن کا یہی الجھاؤ لاہوری وقادیانی تفریق کا ذمہ دار ہے۔ تعجب ان پر نہیں یہ تو بے چارے اپنی افتاد طبیعت سے بہرآئینہ مجبور تھے۔ تعجب ان لوگوں پر ہے۔ جو اس زمانے میں ان کو مانتے ہیں۔ آج دور صاف صاف اور دوٹوک بات کہنے کا ہے۔ یعنی یا تو آپ کا ایک متعین منصب ہے اور یا نہیں ہے۔ یہ پیچ دار باتیں اور چناں وچنیں کے قصے اس زمانے کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ اس عہد میں ذہن وفکر کی مشغولیتیں اتنی زیادہ ہیں کہ ایسا الجھاؤ ہوا، انسان قطعاً کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ذہنی خوبیاں ہی تو ایک ایسی چیز ہیں۔ جن کی بناء پر ایک پیغمبر اپنے ہم عصروں سے ممتاز ہوتا ہے اور اگر اسی نعمت سے یہ حضرت محروم ہیں اور ذہن ہی میں استواری اور استقامت نہیں۔ تو دعویٰ نبوت کس کس برتے پر۔ ہمارے نزدیک نبوت فکری ارتقاء اور فکری سلجھاؤ کا آخری مقام ہوتا ہے اور جس کو ہم نبی قرار دیتے ہیں۔اس کے متعلق یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ وہ بہترین صلاحیتوں سے بہرہ مند ہے۔
پیشین گوئی کا نیچر
معجزہ اور پیشین گوئی ایک ہی حقیقت کے دو ظہور ہیں۔ معجزہ کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ تکوینیات میں لگے بندھے قوانین کی زنجیریں ٹوٹتی ہیں اور کوئی سانسی طریق اس کی توجیہ نہیں کرپاتا۔ اسی طرح پیشین گوئی سے علم کے نپے تلے قواعد کی مخالفت ہوتی ہے اور علم وخبر کے معمولی اور عامتہ الورود ڈھنگ سے اس کی توجیہہ نہیں ہوسکتی۔ شق القمر مثلاً معجزہ اور خرق عادت ہے۔ اس پر اگر صرف سائنس کے نقطۂ نظر سے غور کیجئے گا تو یہ قطعی محال نظر آئے گا کہ اتنے بڑے کرے کے دو ٹکڑے ہو جائیں اور نظام شمسی میں کوئی ہلچل نہ ہو۔ یعنی تجاذب وکشش کے تمام دائرے جن کے بل بوتے پر نجوم وکواکب کا یہ حیرت انگیز نظم ونسق چل رہا ہے۔ بغیر کسی ادنیٰ تأثر اور گڑبڑ کے قائم رہیںَ یعنی نہ تو چاند کے چہرے پر اس کا کوئی اثر ہو اور نہ سورج کی پیشانی پر شکن آئے۔ انسانی عقل اسے کب مانتی ہے اور عقل انسانی کی بساط ہی کیا ہے۔ یہ بیچاری تو ماننا بھی چاہئے تو نہیں مان سکتی۔ ٹھیک اسی طرح پیشین گوئی بھی خرق عادت ہے۔
جس طرح معجزہ دلائل نبوت میں سے ہے۔ اسی طرح اس کا شمار بھی نبوت کے دلائل وبراہین ہی میں ہوگا۔ اس کا ڈھنگ بھی ایسا ہے کہ انسانی ذرائع علم وخبر سے اس کی توجیہہ نہیں ہوسکتی۔ غلبہ روم کی پیشین گوئی ہی کو لیجئے اور اپنے طور پر غور فرمائیے کہ ایرانیوں اور رومیوں کے درمیان خوفناک جنگ ہے۔ دونوں قومیں اپنے زمانے کی بڑی اور تاریخی قومیں ہیں۔ دونوں کے