بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’نحمدہ ونصلی علے رسولہ الکریم‘‘
اما بعد! برادران اسلام کو معلوم ہونا چاہئے کہ جس طرح دجال قادیان مرزا غلام احمد قادیانی نے اسلام وشعار اسلام کا انکار اپنی مختلف تصانیف مختلف مقامات پر خودساختہ تاویلات وسینہ زوری سے وقتاً فوقتاً کیا۔ وہ چشم اہل علم سے مخفی نہیں۔ علمائے ملت نے اپنی اپنی طرف سے کافی تردیدی تصانیف کے ذریعہ عوام کو مطلع فرماکر اپنے فرائض سے سبکدوشی حاصل کی۔ اﷲتعالیٰ ان کی سعی کو منظور فرمائے اور ہم سب کو اپنے راہ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطاء فرماوے۔ آمین!
اس مختصر ٹریکٹ میں آپ لوگوں کو چند ایسے مقامات کا حوالہ پیش کیا جاتا ہے جو مرزاقادیان کی اپنی تحریرات سے اخذ کئے گئے ہیں۔ جس کے مطالعہ سے انشاء العزیز آپ پر روشن ہوگا کہ مرزاقادیانی جس طرح اپنی نبوت مجددیت وغیرہ وغیرہ خود ساختہ اور خود ایجاد مناصب کے خواہاں ہیں۔ اس طرح ان کی فطرت میں مادہ تحریف قرآن بھی مرکوز تھا۔ تانکہ ان کی امت انہیں بے کتاب اور لکیر کا فقیر نبی تصور نہ کرے۔ بلکہ ایک صاحب کتاب ہستی کا مالک تصور کرے۔ یہ چند سطور کا ٹریکٹ اہل ایمان احباب پر یہ ظاہر کرے گا کہ مرزاقادیانی جس طرح خاتم النبیین کے منکر ہیں۔ بالکل اسی طرح کلام مبین کے بھی منکر ہیں۔
لہٰذا میں آپ صاحبان کی خدمت میں چند ایک ایسے حوالہ جات پیش کرتا ہوں جو صاف یہ ظاہر کریںگے کہ مرزاقادیانی مصحف مقدس میں کس طرح تحریف کرنے کے شائق ہیں۔
حملہ اوّل: ’’میں قرآن کی غلطیاں نکالنے کے لئے آیا ہوں۔ جو تفسیروں کی وجہ سے واقعہ ہوگئی ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۰۸، خزائن ج۳ ص۴۸۲)
دوم: ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
سوم: ’’قرآن زمین سے اٹھ گیا تھا میں قرآن کو آسمان سے لایا ہوں۔‘‘
(ازالہ اوہام حاشیہ ص۷۲۷، خزائن ج۳ ص۴۹۲)
چہارم: ’’اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزاغلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ: ’’انا نزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر نہایت تعجب سے کہا کہ قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ دیکھو لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقعہ پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔ یہ کشف تھا کئی سال ہوئے مجھے دکھلایا گیا تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
’’لا حول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم‘‘
مسلمانو! مرزاقادیانی کے مندرجہ بالا اقتباسات کو آپ غور سے پڑھیں اور نتیجہ اخذ فرمائیں کہ جو شخص قرآن مجید کو ایک ناقص اور قابل اصلاح کتاب تسلیم کرے کیا وہ مسلمان ہے؟ جو قرآن میں اپنے وطن مالوف (قادیان) کے اندراج کا معتقد ہو اور اس مکتہ اﷲ ومدینتہ النبیﷺ کی طرح مشرف ومعظم ہونے کا یقین رکھے جو قرآن کو اغلاط زدہ مانے اور قرآن کے اس حتمی فیصلہ ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (حجر:۹)‘‘ کا منکر ہوکیا وہ صاحب ایمان تصور ہوسکتا ہے؟
ہرگز نہیں۔ قطعاً نہیںبلکہ وہ ایک کافر مطلق بے ایمان شیطان کا خلیفہ اعظم ہے۔ سبحان اﷲ! قرآن جس طرح آج سے ساڑھے تیرہ سو برس قبل حضور پر نورﷺ پر نازل ہوا تھا اسی طرح بعینہ اب تک محفوظ ومامون ہے اور تاقیامت بحفاظت باقی رہے گا۔