مرزاقادیانی یہ فرماتے ہیں کہ: ’’اسی سبب سے ہم نے عیسائیوں کے یسوع کا ذکر کرتے وقت اس ادب کا لحاظ نہیں رکھا۔ جو سچے آدمی کی نسبت ہونا چاہئے۔‘‘ کس قدر غلط اور ناقابل التفات حیلہ ہے۔ مرزاقادیانی راست بازوں اور نبیوں کی شناخت کا ایک معیار مقرر کرتے ہیں۔ جس کے مطابق حضرت راست باز اور نبی ثابت ہوتے ہیں۔ پھر عیسائی مذہب کی تعلیم میں جو قابل اعتراض امور ثابت ہوتے ہیں ان سے حضرت یسوع کی بریت کرتے ہیں اور بریت ایسی کامل اور پختہ کہ کشفی بیداری میں خود حضرت یسوع کی زبانی سن چکے ہیں۔ پھر عیسائیوں کے یسوع کو برگزیدہ اور کامل گروہ سے مانتے ہوئے ان کی محبت اور حترام کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور آنجناب کو عیسائیوں اور مسلمانوں کی مشترک جائیداد بھی ثابت کرتے ہیں۔ پھر عیسائیوں کے یسوع کی توہین وتحقیر میں بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ حالانکہ تحفہ قیصریہ میں ایسے قوموں کے نبیوں کو کاذب کہنے اور ہانت کرنے کو فتنہ انگیزی قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’پس ایسے عقیدہ والے لوگ جو قوموں کے نبیوں کو کاذب قرار دے کر برا کہتے رہتے ہیں ہمیشہ صلح کاری اور امن کے دشمن ہوتے ہیں۔ کیونکہ قوموں کے بزرگوں کو گالیاں نکالنا اس سے بڑھ کر فتنہ انگیز اور کوئی بات نہیں۔ بسا اوقات انسان مرنا بھی پسند کرتا ہے۔ مگر نہیں چاہتا کہ اس کے پیشوا کو برا کہا جائے۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۸، خزائن ج۱۲ ص۲۶۰)
’’کہ جن لغزشوں کا انبیاء علیہم السلام کی نسبت خدا تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ جیسا آدم علیہ السلام کا دانہ کھانا اگر تحقیر سے ان کا ذکر کیا جائے تو یہ موجب کفر اور سلب ایمان ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۱، خزائن ج۲۱ ص۹۱)
الحاصل مرزاقادیانی کے ان حوالہ جات سے واضح ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک حضرت یسوع خداتعالیٰ کے سچے پیغمبر ہیں اور جو پادری ان کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہے۔ حضرت ان سے بری ہیں اور عیسائی تعلیم کی وجہ سے حضرت یسوع پر اعتراض ان کی اہانت ہے اور انبیاء کی اہانت موجب کفر اور سلب ایمان ہے۔ پس مرزاقادیانی کا عیسائیوں کے یسوع کو گالی دینا اور پادریوں کے غلط بیانات کی وجہ سے ان کو راست باز نہ سمجھنا مرزاقادیانی کی تحریرات کی رو سے فتنہ انگیزی اور موجب کفر اور سلب ایمان ہے۔
جواب نمبر:۵… گذشتہ حوالہ جات سے ظاہر ہوچکا ہے کہ عیسائی جس یسوع کی امت ہیں۔ وہی عیسیٰ علیہ السلام ہیں اور عیسائی تعلیم میں جو قابل اعتراض امور جو حضرت مسیح