پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرشن جی کا اپنا دعویٰ کیا تھا۔ کیا وہ مدعی نبوت تھے کہ مرزاقادیانی کرشن ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ یا وہ کچھ اور دعویٰ رکھتے تھے۔ اگر ان کا دعویٰ نبوت سے بالاتر تھا تو لازم ہوگا کہ مرزاقادیانی کو بھی نبی سے زیادہ درجہ دیا جائے۔
جب ہم ہندوؤں کی کتابوں کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ کرشن جی خدا کا اوتار ہونے کے دعویدار تھے۔ یعنی وہ کہتے تھے کہ وہ انسان نہیں ہیں۔ بلکہ انسان کے جسم میں خود خدا ہیں۔ میں مرزاقادیانی کے ادعائے الوہیت پر بحث کرتے ہوئے لکھ چکا ہوں کہ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ انسان یا کسی دوسری مخلوق کو ہم استعارۃً بھی خدا سے تشبیہ نہیں دے سکتے۔ لہٰذا کرشن جی کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ خدا کا اوتار تھے یا خود خدا تھے۔ صریح کفر ہے شرک ہے اور اس عقیدہ کے لئے کسی نہج سے بھی شریعت اسلام میں قبولیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اوتار کھاتا پیتا ہے۔ حوائج ضروری، امراض جسمانی اور خواہشات نفسانی کا (خواہ وہ منکوحہ ہی کے متعلق کیوں نہ ہوں) شکار ہوتا ہے اور خداوند کریم کی شان اس سے ارفع واعلیٰ ہے۔ اوتار ایک جگہ تک محدود ہوتا ہے۔ سوتا اور جاگتا ہے اور یہ سب کچھ اﷲتعالیٰ کی ذات سے بعید ہے۔ پیغمبر اور اوتار کے مفہوم میں بعد المشرقین ہے۔ تمام پیغمبر انسان تھے اور خدا کے بندے تھے۔ وہ یہی کہتے رہے کہ ہم خدا نہیں ہیں۔ خدا محدود نہیں ہوسکتا۔ اوتار اس امر کے مدعی تھے کہ وہ خود خدا ہیں۔ اسلام نیابت ورسالت اﷲ کا قائل ہے اور فسلفہ اوتار کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔ اوتار کی بحث بہت طویل ہے اور ؎
صد سال می تواں سخن از زلف یار گفت
کی مصداق ہے۔ لیکن میں اس کو یہیں ختم کرتا ہوں۔ اس کے جواب میں قادیانی بھائی صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ کرشن جی کا اپنا دعویٰ یہ نہ تھا کہ وہ خدا کا اوتار ہیں۔ وہ نبوت کے مدعی تھے۔ ان کی تعلیم کو ہندو اسی طرح غلط پیش کر رہے ہیں۔ جس طرح مسیحی دوست حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ادّعائے نبوت کو دعویٰ الوہیت وابن اﷲ کہہ کر ظاہر کرتے ہیں۔
خوب! لیکن اس کے جواب میں دو باتیں عرض کرتا ہوں۔ اوّل یہ کہ ہندوؤں کی تمام تاریخ میں نبوت کا نشان نہیں ملتا۔ ان کے ہاں جو بھی آیا وہ اوتار ہی بن کر آیا۔ عیسائی اس کے برعکس تمام مرسلین من اﷲ کو صرف نبی مانتے ہیں اور صرف ایک کو خدا کا بیٹا یا خدا کہتے ہیں۔ ہندوؤں میں ایک بھی ایسا آدمی نہیں ملتاجس کا دعویٰ صرف نبوت تک محدود ہوتا، اور جس کو ہندو بھی نبی مانتے۔ اس سے ظاہر ہے کہ نبوت کا مفہوم ہی ہندو قوم کی ذہنیت سے خارج رہا ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ کرشن جی خود تو