ہزار سال میں انسان کی کم ازکم تین لاکھ نسلیں ختم ہوتی ہیں۔ لہٰذا تین لاکھ آدمیوں کے تجربہ کے بعد جو اصول فطرت مقرر ہوگا وہ بدلے گا اور انسان اس کو دیکھیںگے تو کیا وہ اس کو خلاف فطرت کہنے میں حق بجانب ہوںگے۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔
معجزہ سے انکار کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم ہرچیز کو عقل انسانی کے مطابق ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور عقل انسانی اس قدر محدود ہے جس قدر کہ میں بیان کرچکا۔ ایمان بالغیب کے معنی یہی ہیں کہ انسان قرآن کی مسلمات کو تسلیم کرنے کے بعد متشابہات کو بلاچون وچرا مان لے اور عقل انسانی کو محدود وناچار سمجھتے ہوئے ہر بات کو اس کی کسوٹی پر نہ پرکھے۔ تاہم یہ سچ ہے کہ ہر معاملہ کو خواہ مخواہ معجزہ بنانا بھی صحیح نہیں۔
غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی اپنی پیدائش سب سے بڑا معجزہ ہے۔ لیکن خدائے تعالیٰ نے اس کی تخلیق کو افلاک کی ساخت کے سامنے ہیچ قرار دیا ہے۔ ہم گلاب کا پھول دیکھتے ہیں اور اس کو عین فطرت سمجھ کر معجزہ نہیں سمجھتے۔ حالانکہ اس علم کے باوجود کہ اس پھول کے اجزاء کیا کیا ہیں اور ان اجزاء کے موجود ہوتے ہوئے بھی ہم ویسا پھول نہیں بناسکتے۔ پھر فرمائیے اس کے باوجود پھول کے وجود کو معجزہ نہ سمجھنا حماقت ہے یا اعجاز ماننا غلطی ہے۔ فاعتبروا یا اولیٰ الابصار!
شیطان اور فرشتے دونوں ابتداء سے زندہ ہیں اور جب تک خدا چاہے گا زندہ رہیںگے۔ ان کے ساتھ اگر ایک انسان (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو بھی خدا زندہ رکھے تو یہ خلاف فطرت کیسے ہوا۔ ہزاروں حشرات الارض ایسے ہیں کہ نرومادہ کے اجتماع کے بغیر پیدا ہوتے ہیں۔ ایسی مرغیاں دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں کہ نر کے بغیر دوامی طور پر انڈے دیتی ہیں۔ اگر یہ فطرت ہے تو ایک عورت کے ہاں باپ کے بغیر بچہ کا پیدا ہونا کیوں خلاف فطرت ہے اور اب تو علم طب کی رو سے اس کا امکان ناقابل انکار طریق پر ثابت ہوچکا ہے۔
سچ یہ ہے کہ ہم فطرت کے اصول اپنی رائے سے مقرر کرتے ہیں اور پھر ان اصولوں پر اگر کوئی چیز پوری نہیں اترتی تو اس کو خلاف عقل قرار دیتے ہیں۔ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا۔ کہاں عقل کل اور کہاں انسان ضعیف البنیان کا شعور۔ چہ نسبت خاک رابا عالم پاک۔
میرے ایک مکرم مولوی صاحب جو میدان صحیفہ نگاری کے شہسوار سمجھے جاتے ہیں۔ جب اوّل اوّل لاہور میں آئے تو آپ نے معراج نبوی پر تقریر کی اور فرمایا کہ معراج روحانی تھانہ کہ جسمانی، کیسے ممکن ہے کہ انسان کا جسم آسمان پر موجود رہے۔ اس پر طبقہ جہلاء میں سے ایک