چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ زاہد نہ عابد، نہ حق کا پرستار متکبر خود بین خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ یاد رہے کہ آخری الزام کی تردید خود خداوند تعالیٰ نے قرآن پاک میں کی ہے۔ یعنی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ ۶… مرزاقادیانی نے اپنے منکروں کو ایسی گالیاں دی ہیں جو از بس دل آزار ہیں۔ حالانکہ آپ خود اس عادت کی مذمت کرتے ہوئے اپنی کتاب (کشتی نوح ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱) پر لکھتے ہیں کہ: ’’کسی کو گالی مت دو۔ گو وہ گالی دیتا ہو۔‘‘
پھر اپنی کتاب (ضرورت الامام ص۸، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸) پر خود ہی فرماتے ہیں کہ: ’’چونکہ اماموں کو طرح طرح کے اوباشوں اور سفلوں اور بدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس لئے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت کا ہوناضروری ہے۔ تا ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو اور لوگ ان کے فیصلہ سے محروم نہ رہیں۔ یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو اور درشت بات کا ذرا بھی متحمل نہ ہوسکے۔‘‘
مرزاقادیانی کے اس کلام کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے مخالفین کی بدگوئی کے مقابلہ میں کلام نرم سے کام لیتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مخالفین کو انہوں نے بے نقط گالیاں دی ہیں۔ پر اگر ایسا کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی عذر تھا بھی تو ان لوگوں کو کوسنے کے لئے ان کی طرف سے کیا عذر پیش کیاجاسکتا ہے۔ جنہوں نے مرزاقادیانی کو برا بھلا نہیں کہا۔ بلکہ ان کے دعاوی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ ایسے لوگوں کے متعلق کتاب (انوار الاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱) پر فرماتے ہیں کہ: ’’جو شخص اپنی شرارت سے باربار کہے گا کہ فلاں کے متعلق مرزاقادیانی کی پیش گوئی غلط نکلی اور کچھ شرم وحیا کو کام نہیں لائے گا اور بغیر اس کے جو ہمارے اس فیصلہ کا انصاف کی رو سے جواب دے سکے انکار اور زبان درازی سے باز نہیں رہے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا۔ تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو والد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں۔‘‘
۷… لیکن مرزاقادیانی کی شان کے خلاف ان کی سب سے دل آزار تحریر وہ ہے جو خود ان کے قلم سے نکلی۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ آپ نے ادعائے نبوت سے پہلے اعلان کیا کہ آپ کو براہین احمدیہ کے نام سے ایک کتاب شائع کرنا ہے۔ لیکن روپیہ موجود نہیں۔ لہٰذا مسلمان قیمت پیشگی روانہ کر دیں۔ اس لئے کہ اس کتاب میں حقانیت اسلام پر تین سو دلائل ہوںگے۔ لوگوں نے لاکھوں روپے روانہ کئے۔ جس کا مرزاقادیانی نے خود اعتراف کیا۔ آپ