مرزاقادیانی کی تحریک قبول نہ کرنے کے لئے میرے پاس سولہویں دلیل موجود ہے۔
سولہویں دلیل
مرزاقادیانی کے بعض افعال واقوال پیغمبر تو کجا عام انسان کی شان کے شایاں بھی نہ تھے۔ اس کی مثالیں گنواتا ہوں تو عرض کرنا پڑے گا کہ:
۱…
آپ نے محمدی بیگم کے حصول میں ناکام ہونے پر اپنی پہلی بیگم جو بیگناہ تھیں۔ ان سے قطع تعلق کرلیا۔
۲…
بیٹوں کو بلاوجہ عاق کردیا۔
۳…
محمدی بیگم کے والد اور محمدی بیگم کی پھوپھی میں نفاق ڈالنے کی سعی کی۔
۴…
اپنی بے گناہ وبے بس بہو کو طلاق دلوانے کی کوشش کی۔
۵… آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ محترمہ کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کئے جو نہایت ہی ثقیل ونامناسب تھے۔ حضرت خاتم النبیین رحمتہ اللعالمین کے زمانہ میں بھی عیسائی اور موسائی لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مصلوب ہونے پر ایمان رکھتے تھے۔ لیکن صاحب، قاب قوسین اوادنیٰ نے ان کے معتقدات کی تردید نہایت مہذب الفاظ میں کی۔ جس کا شاہد قرآن ہے۔ حضور سرور کائناتؐ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان کو نہایت اعلیٰ الفاظ میں بیان کیا اور ان کی اور محترمہ کی عصمت کی شہادت دی۔ قرآن پاک میں بھی ان کا ذکر فخرو مباہات سے موجود ہے۔ لیکن مرزاقادیانی نے موصوفہ قرآن وحدیث کی شان میں رکیک الفاظ استعمال کئے۔ مجھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ادب مانع ہے کہ میں ان کے متعلق دلیل پیش کرنے کے خیال سے نقلاً بھی ایسے الفاظ استعمال کروں جو تہذیب سے گرے ہوئے ہیں اور ان کی والدہ محترمہ کے متعلق تو میں ہر گز کوئی برالفظ بطور مثال بھی استعمال نہیں کرسکتا۔ لہٰذا میں مرزاقادیانی کی دو تحریریں بطور مثال پیش کرتا ہوں جس میں انہوں نے نبینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہتک کی ہے اور اسی پر اپنی اس تحریر کے اس حصہ کو ختم کرتا ہوں۔
مرزاقادیانی اپنی کتاب (کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱) کے حاشیہ پر لکھتے ہیں کہ: ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب تو یہ تھا عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘(معاذ اﷲ! حبیب)
پھر آپ اپنی کتاب (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۴۳،۴۴) پر رقم فرماہیں کہ: ’’مسیح کا چال