کو رسول کر کے پکارا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد اسی کتاب میں میری نسبت یہ وحی اﷲ ہے۔ جری اﷲ فی حلل الانبیاء یعنی خدا کا رسول نبیوں کے حلوں میں دیکھو۔ (براہین احمدیہ ص۵۰۴) پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علیٰ الکفار رحما بینہم‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھاگیا اور رسول بھی۔ پھر یہ وحی اﷲ ہے جو ص۵۵۷ براہین میں درج ہے۔ دنیا میں ایک نذیر آیا۔ اس کی دوسری قرأت یہ ہے کہ دنیامیں ایک نبی آیا۔ اسی طرح براہین احمدیہ میں اور کئی جگہ رسول کے لفظ سے اس عاجز کو یادکیاگیا۔ سو اگر یہ کہا جائے کہ آنحضرتﷺ تو خاتم النبیین ہیں۔ پھرآپ کے بعد اور نبی کس طرح آسکتا ہے۔ اس کا جواب یہی ہے کہ بیشک اس طرح سے تو کوئی نبی نیا ہو یا پرانا نہیں آسکتا۔ جس طرح سے آپ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آخری زمانہ میں اتارتے ہیں اور پھر اس حالت میں ان کو نبی بھی مانتے ہیں۔ بلکہ چالیس برس تک سلسلہ وحی نبوت کا جاری رہنا اور زمانہ آنحضرتﷺ سے بھی بڑھ جانا آپ لوگوں کا عقیدہ ہے۔ بے شک ایسا عقیدہ تو معصیت ہے اور آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ اس عقیدہ کے کذب صریح ہونے پر کامل شہادت ہے۔ لیکن ہم اس قسم کے عقائد کے سخت مخالف ہیں اور ہم اس آیت پر سچا اور کامل ایمان رکھتے ہیں۔ جو فرمایا کہ: ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ اور اس آیت میں ایک پیش گوئی ہے۔ جس کی ہمارے مخالفوں کی خبر نہیں اور وہ یہ ہے کہ اس آیت میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد پیش گوئیوں کے دروازے قیامت تک بند کر دئے گئے اور ممکن نہیں کہ اب کوئی ہندو یا یہودی یا عیسائی یا کوئی رسمی مسلمان نبی کے لفظ کو اپنی نسبت ثابت کر سکے۔ نبوت کی تمام کھڑکیاں بند کی گئیں۔ مگر ایک کھڑکی سیرت صدیقی کی کھلی ہے۔ یعنی ’’فنا فی الرسول‘‘ کی۔ پس جو شخص اس کھڑکی کی راہ سے خدا کے پاس آتا ہے۔ اس پر ظلی طور پر وہی نبوت کی چادر پہنائی جاتی ہے جو نبوت محمدی کی چادر ہے۔ اس لئے اس کا نبی ہونا غیرت کی جگہ نہیں۔ کیونکہ وہ اپنی ذات سے نہیں۔ بلکہ اپنے نبی کے چشمہ سے لیتا ہے اور نہ اپنے لئے، بلکہ اسی کے جلال کے لئے اس لئے اس کا نام آسمان پر محمد واحمد ہے۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ محمد کی نبوت آخر محمد کو ہی ملی۔ گو بروزی طور پر مگر نہ کسی اور کو۔ پس یہ آیت کہ: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ اس کے معنی یہ ہیں کہ: ’’لیس محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین ولا سبیل الیٰ فیوض اﷲ من غیر توسطہ‘‘ غرض میری نبوت اور رسالت