آٹھویں دلیل
یہ ہے کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت ہیں اور خدائے اسلام نے نبوت کا دروازہ بند کردیا ہے۔ اس لئے کہ اس نے پیغمبر آخر الزمانﷺ کو ایک کامل دین دیا اور اس دین کو ایک کتاب میں منضبط کر کے فرمادیا کہ ہم نے اسے (قرآن کو) نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔ حضور امی لقب (فداہ روحی) کے بعد اگر کوئی نبی آئے تو کیوں؟ اس کے جواب میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ نبی آئے گا۔
۱… اسلام کی تنسیخ کے لئے۔
۲… اسلام کی تردید کے لئے۔
۳… اسلام کی تکمیل کے لئے۔
۴… اسلام کی تشریح کے لئے۔
۵… اسلام کی تفسیر کے لئے۔
۶… اسلام کی تصحیح کے لئے۔
۷… اسلام کی تجدید کے لئے۔
میں ادب سے عرض کروںگا کہ اسلام کی تردید، تنسیخ وتکمیل یا تجدید تو خارج از امکان ہے اور نہ مرزاقادیانی کا دعویٰ ہی یہ ہے کہ وہ ان اغراض سے آئے۔ لہٰذا ان پر بحث کرنا فضول ہے۔ قرآن اور اسلام مرادف ہیں۔ لہٰذا اسلام یا قرآن کی تشریح اور تفسیر کرنے والوں کو اگر پیغمبر مان لیا جائے تو شاید ایسے پیغمبروں کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہوچکی ہے اور ابھی کروڑوں مفسر اور شارح انشاء اﷲ تعالیٰ پیدا ہو کر رہیںگے۔ پس ثابت ہوا کہ اسلام کو کسی جدید نبی کی ضرورت ہی نہیں۔ لہٰذا مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت ایک ایسا دعویٰ ہے جس کو کوئی سلیم العقل مسلمان تسلیم نہیں کرسکتا۔
اگرچہ میں اس بات کا ذمہ دار نہیں کہ یہ ثابت کروں کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت تھے یا نہیں۔ لیکن چونکہ امکان ہے کہ جماعت لاہور میری تحریر کے جواب میں کچھ لکھے اور اس جماعت کو یقینا میرے دلائل کی مخالفت میں قلم اٹھانے کا حق حاصل ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس مسئلہ کو بھی واضح کردیا جائے۔ ورنہ اس جماعت کے لوگ اتنا لکھ کر تمام ذمہ داری سے سبکدوش ہوجائیںگے کہ (سید) حبیب کا تمام استدلال ہی غلط ہے۔ اس لئے کہ اس نے مرزاقادیانی کو مدعی نبوت مان کر بحث کی ہے اور مرزاقادیانی سرے سے اس بات کے دعویدار ہی نہ تھے کہ وہ نبی ہیں۔