غلطیاں ہیں۔ اس کی نظیر کسی نبی میں بھی نہیں پائی جاتی۔ شاید خدائی کے لئے یہ بھی ایک شرط ہوگی۔ مگر کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بہت سے غلط اجتہادوں اور غلط پیشین گوئیوں کی وجہ سے ان کی پیغمبری مشتبہ ہوگئی ہے۔ ہر گز نہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۵، خزائن ج۱۹ ص۱۳۵)
۳… ’’پس ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ کہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
۴… ’’ممکن ہے آپ نے کسی معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کو روغیرہ کو اچھا کیا ہو یا کسی اور ایسی بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی تھا۔ جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ خیال ہوسکتا ہے کہ اسی تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوںگے اور اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہ تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۵… ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا اور اس دن سے کہ آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گالیاں دیں۔ ان کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا اور نہ چاہا کہ معجزہ مانگ کر حرام کار اور حرام کی اولاد بنیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۶… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔ جن جن پیشین گوئیوں کو اپنی ذات کی نسبت تورات میں پایا جانا آپ نے فرمایا ہے۔ ان کتابوں میں ان کا نام ونشان بھی نہیں پایا جاتا۔ بلکہ وہ اوروں کے حق میں تھیں جو آپ کے تولد سے پہلے پوری ہوچکی تھیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۷… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس مشکل کو حل کر سکے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)