خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
ارے حارثہ آدمی جب کسی چیز کا دعوی کرتا ہے تو لوگ اس سے دلیل مانگا کرتے ہیں… ایک آدمی راستہ چلتے یہ کہہ دے کہ صاحب یہ مکان میرا ہے تو لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ کے پاس اس کا دستاویز و کاغذات ہیں ایک آدمی گاڑی پر کھڑا ہو کر کہہ دے کہ یہ گاڑی میری ہے تو دعوی سے گاڑی اس کی ہوجائے گی ؟ حارثہ تم نے تو بہت بڑا دعوی کیا کہ ایمان کی حقیقت کے ساتھ جی رہا ہوں تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل ہے؟ کہا جی اللہ کے رسول دلیل ہے کہ کیا دلیل ہے؟ چوبیس گھنٹے کھانا… کمانا… باغ منڈی… گھر… مسجد… مسجد سے باہر چوبیس گھنٹے اس دھیان کے ساتھ گذرتے ہیں کہ ادھر جنت ادھر دوزخ… ادھر جنت… ادھر دوزخ… وہ عرش الٰہی وہ اللہ کے سامنے کی پیشی …ہر بول کا … ہر نظر کا ہر فکر کا… ہر قدم کا… ہر لقمہ کا اللہ کو جواب دینا ہے اے اللہ! اے اللہ! فرمایا حضرت رسول پاکؐ نے حارثہ! اگر تیری یہ کیفیت ہے تو … عرفت فالزم، واہ واہ واہ واہ، تو نے ایمان کی حقیقت کو پالیا، لیکن یاد رکھنا یاد رکھنا! اس سے چمٹے رہنا اس کو پکڑے رہنا، جتنے اللہ غیور ہیں اس کی ذات و صفات غیور ہیں۔ اسی ایمان کو بنانا ہے اسی لئے در در کی ٹھوکریں کھانا ہیں اسی لئے چلہ چار ماہ سواری و پیدل چلنا ہے اسی لئے مجاہدے برداشت کرنے ہیں اب ہمت کرکے چار چار ماہ کے لئے ارادے فرماؤ۔ (بیان ختم ہوا) رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نہ رہی