خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
آپ شرط بیان کیجئے انشاء اللہ میں پوری کروں گا انہوں نے کہا میری بیٹی ہے، اس سے تمہیں نکاح کرنا ہوگا۔ میری بیٹی اندھی ہے… گونگی ہے… بہری ہے… لنگڑی ہے… لولی ہے۔ ان صاحب نے سیب کے معاف کرانے کے لیے اور اس کو حلال بنانے کے لیے رضا مندی کا اظہار کیا۔ نکاح ہوگیا ایسی دلہن سے جو نہ بولنے کی… نہ سننے کی… نہ سونگھنے کی۔ میری محترم دینی بہنو اور بھائیو! جب آخرت دلوںمیں اتر جاتی ہے… اور آخرت کی فکر اندر اتر جاتی ہے… تو پھر اس کے لئے ہر ایک چیز کا جھیلنا آسان ہی نہیں بلکہ مزیدار ہو جاتا ہے۔ چنانچہ وہ اس کے لئے بھی تیار ہوگئے۔ اب جو رات کو گھر میں گئے… لڑکی کے باپ نے یوں کہا کہ اس کمرے میں چلے جاؤ اس میں جو لڑکی ہے وہ تمہاری دلہن ہے۔ چنانچہ وہ اس کے لئے بھی تیار ہوگئے۔ اب یہ گئے تو دیکھا ایک بہت ہی حسین بڑی خوبصورت بچی بیٹھی ہوئی ہے… اور جتنے عیب گنوائے تھے ان میں کوئی عیب نہیں ہے۔ آنکھیں بھی اچھی ہیں… کان سے سنتی بھی ہے…باتیں بھی کرتی ہے۔ اب یہ گھبرائے کہ یااللہ! یہ میرے ساتھ کیا ہوا۔ میرے ایمان کو تو آزمائش میں نہیں ڈالا گیا کہ رات کی تنہائی ہے… کنواری لڑکی ہے… حسین لڑکی ہے… اب مجھے اکیلے ہی بند کردیا… کہیں میرے ایمان پر تو ہاتھ نہیں صاف کیا جارہا ہے۔ بہت ڈرتے رہے کانپتے رہے… لیکن پھر یہ سوچ کر کہ جب مکان مالک بھی یہی ہے … اور انہیں نے یہ کہاتو مانو نہ مانو میری بیوی ہے۔ ان کے ساتھ رات گذاری…تو آکر کے کہا کہ صاحب آپ نے تو یوں کہا اور وہ تو ایسی ہے۔ تو پھر لڑکی کے باپ نے قسم کھائی کہ نہیں خدا کی قسم میری بیٹی تو اندھی ہے۔ اب یہ چکر میں پڑ گئے کہ یااللہ! میں نے کس کے ساتھ رات گذاری۔ جب خوب کہہ لیا تو اخیر میںباپ نے یوں کہا کہ بے شک میری بچی اندھی ہے حرام کے دیکھنے کے اعتبار سے ۔ جب سے وہ بالغ ہوئی ہے او رجب سے وہ حلال اور حرام کو سمجھنے لگی ہے اور جب سے اللہ کے احکامات اس پر لاگو ہو ئے ہیں… اس وقت سے اس نے اس چیز کو کبھی نہیں دیکھا۔ آنکھوں سے جس کے دیکھنے کو خدا نے منع فرمایا ہے۔ اس لئے میری بچی حرام کے دیکھنے کے