تذکیرات جمعہ |
|
ہوا،اور اس آیت کی تلاوت کی جانے لگی، اور اس وقت سے خطباء اپنے خطبوں میں اس آیت کی تلاوت کرنے لگے،اور ابھی تک بھی اس پر عمل جاری ہے۔(تاریخ الخلفاء: ۱ ؍ ۲۰۱) نیز یہ قرآن کی آیات میں بہت ہی جامع آیت ہے،شریعت کا ہر مامور اور منکر اس میں داخل ہے،صحابہ تو صحابہ کفار بھی اس کا اقرار کرتے تھے،جیساکہ اس سے پہلے بھی اس کا ذکر گزرچکا ہے،اس لئے اس پس منظر میں اس کی ابتداء کی گئی اور اب تک امت پر اس کا عمل ہے۔ (تفسیر نسفی:۲؍۱۷۶) لیکن یہ سنت نہیں ہے،حضورکے زمانے میں اس کی تلاوت نہیں کی جاتی تھی،اگر ہم اس کو سنت کہیں اور آپسے ثابت مانیں تو یہ بدعت ہوگا، کیونکہ بدعت کی حقیقت ہے غیر ثابت کو ثابت ماننا،غیر دین کو دین کا حصہ بنانا اور اسے لازمی قرار دینا،اور غیر سنت کو سنت سمجھنا،لیکن ہم تونہ اس کو سنت کہتے ہیں اور نہ آپسے ثابت مانتے ہیں،اور نہ خطبوں میں اس کے پڑھنے کو ضروری قرار دیتے ہیں،اس لئے یہ کیسے بدعت ہوگا؟ یہ چند باتیں خطبے میں پائے جانے والےمضامین وغیرہ سے متعلق عرض کی گئیں،انشاء اللہ چند جمعوں تک ان مضامین کو کچھ تفصیل کے ساتھ سنایاجائے گا،تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے کہ خطیب کیا پڑھتے ہیں اور کیوں پڑھتے ہیں،اورہم کیا سنتے ہیں؟اور کیا سمجھتے ہیں؟اور کتنا اس پر عمل کرتے ہیں؟اللہ پاک مجھے اور آپ کو صحیح علم اور عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ (آمین)