تذکیرات جمعہ |
|
بہترین اسوہ حضور اور حضور کی سنت اور سیرت ہے،پوری دنیا میں انسانوں کی رہنمائی کے لئے سب سے بہترین کتاب اور سب سےبہترین دستور اور بہترین نظامِ حیات وہ اللہ کی کتاب اور حضورکی احادیثِ مبارکہ اس کی تفسیر اورتوضیح میں ہے۔گویا قرآن کا عملی نمونہ حضور پاک کی ذات مبارکہ اور آپ کی سیرتِ مبارکہ ہے: ’’اِنَّ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللہِ وَ خَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘ سب سے بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے،اورسب سےبہترین طریقہ اور سب سے بہترین راستہ حضور کا راستہ اور حضور کا طریقہ ہے، کھانے پینے میں، پہننے اوڑھنےمیں، رہنے سہنے میں ، عادت اور عبادت میں، خوشی اور غم میں، سب چیزوں میں، ہر جمعہ خطیب یہی باتیں پڑھ کر سناتا ہے، تاکہ مسلمانوں میں تقویٰ اور پرہیز گاری آئے،اور خوفِ خدا پیدا ہو،اورحضور پاک کی سیرت مبارکہ کو وہ اپناسکے،کیونکہ لوگوں میں حضورکی سنتوں اور طریقوں کی کوئی اہمیت نہیں رہی،وہ حضور کے طریقے اور حضور کی تہذیب کے بجائے غیروں کے طریقے اور غیروں کی تہذیب کو ترجیح دے رہے ہیں،اور آج مسلمانوں کے تنزل،ان کی ذلت،ان کی رسوائی اور ان کی تباہ و بربادی کا سب سے بڑا سبب یہی ہے،کیونکہ عزت اور کامیابی حضور ہی کے طریقے کو اپنانے میں ہے،اور ذلت و رسوائی غیروں کے طور طریقوں اور ان کی تہذیب میں ہے۔ اس لئے حضور کی سیرت،حضور کی تہذیب اور حضور کی سنتوں اور ان کے طریقوں کو اپنانے کا حکم دیاجاتا ہے۔ اس کے علاوہ سچ اور حسن سلوک کی ترغیب اور اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ کی تلقین کی جاتی ہے اور جھوٹ سے ڈرا کرا س کانقصان بتایاجاتا ہے۔ اور دنیا اور مال کی محبت کو دل سے نکال کر ضرورت کے بقدر مال کمانے کی ترغیب وغیرہ ہوتی ہے،اس کے علاوہ حالاتِ حاضرہ اورامت کی ضرورت کے پیشِ نظر چند وعظ و نصیحت کی باتیں بیان کی جاتی ہیں،اورجو باتیں اردو بیان میں ذکر کی جاتی ہیں اس سے متعلق آیاتِ مبارکہ اور احادیث مبارکہ پڑھ کر استغفار پر خطبۂ اولیٰ کو ختم کیاجاتا ہے،کیونکہ خطبہ کا اختتام آپ استغفار سے کیا کرتے تھے۔