مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
منہ کی طرف مڑ نہ سکا اور سیدھا کھنچا رہا، یہ بے چارے بڑے پریشان ہوئے کہ کھانا کس طرح کھائیں گے۔ایک نوجوان جلدی سے اُٹھا اور بڑے میاں سے مشورہ کیا۔ بڑے میاں نے کہا کہ کیا فکر ہے تم دوسرے کے منہ میں کھلادینا، دوسرا تمہارے منہ میں کھلادے گا اس طرح ہاتھوں کے مُڑے بغیر کام چل جائے گا۔ ازمرتب عفی عنہ:حضرتِ اقدس نے مزاحاً یہ حکایت سنائی اس سے سامعین احباب سب ہنس پڑے۔ ۱۳۷) ارشاد فرمایا کہ ایک شخص گرمی گرمی کی شکایت کررہا ہو اور پسینہ پسینہ ہورہا ہو اور پیاس کی شدت سے بدحواس ہو لیکن جب اسے سایہ میں بلایا جائے نہ آئے،جب پنکھا جھلا جائے منع کردے، ٹھنڈا پانی پلایا جائے انکار کردے آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا فیصلہ کریں گے (مجمع سے آواز آئی کہ پاگل کہیں گے) ہاں بھائی!آپ لوگوں نے تو بہت ہی سخت لقب دے دیا۔ واقعی ایسا شخص یا تو جھوٹا ہوگا یا پاگل ہوگا۔ آج ہم شور کرتے ہیں کہ پریشان ہیں سکون نہیں، ذلیل ہورہے ہیں، لیکن سکون کس سے ملے گا؟ جس کے قبضے میں سکون ہے۔جس کے قبضے میں عزت ہے اسی سے تو عزت ملے گی۔ کیوں صاحب! ترقی جب کسی بڑے سے لی جاتی ہے تو اس کو راضی کرکے یا ناراض کرکے؟ ظاہر ہے کہ راضی کرکے۔ اب بتائیے کہ حق تعالیٰ ہمارے بڑے ہیں یا نہیں؟(مجمع سے آواز آئی بے شک بڑے ہیں) تو بھائی! ہم ان کو ناراض کرکے کیسے سکون اور عزت سے رہ سکتے ہیں؟اگر کوئی اسبابِ ٹھنڈک نہ اختیار کررہا ہو اور گرمی سے پریشان بھی ہورہا ہے تو آپ اس کو پاگل کہتے ہیں!اور ہم حق تعالیٰ کی رضا کے اسباب اختیار نہ کریں بلکہ ناراضگی کے اسباب جمع کریں تو اپنے بارے میں خود ہی آپ لوگ فیصلہ کرلیں میں کچھ نہ کہوں گا۔ اگر چائے میں مکھی گرجائے تو اپنی پیالی سے بھی نکال دیں گے اور اپنے بڑوں کی پیالی سے بھی نکال دیں گے اور اپنے دوستوں کی پیالی کو بھی مکھیوں سے پاک کردیں گے۔ حسّی مکھی سے تو اس قدر احتیاط اور ہمارے گھروں میں اور دوستوں کے اندر