مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
تشریح نمبر4: ائمۂ مساجد کا قرآنِ پاک صحیح نہ پڑھنا۔ اس کی اصلاح کی اہمیت سے ائمہ حضرات کو اور منتظمین حضرات کو بھی آگاہ کرنا چاہیے۔ اور اماموں کی تربیت گاہ کا مرکز قائم ہونا چاہیے۔ جہاں انہیں بقدرِ ضرورت اُصول اور قواعدِ تجوید کی مشق کرائی جائے اور ان کا وظیفہ بھی مقرر کیا جائے۔ اور جو صحیح قواعد سے قرآنِ پاک نہ پڑھے اس کو ہر گز امامت پر مقرر نہ کیا جائے۔ حضرتِ اقدس حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اُردو میں ضروری قواعدِ تجوید کو رسالہ ’’جمال القرآن‘‘ میں جمع فرمادیا ہے۔ تھانہ بھون میں بعض شیخ الحدیث اور شیخ التفسیر کو بھی قاعدہ اور جمال القرآن پڑھنا پڑتا تھا۔ بہشتی زیور حصہ نمبر۴ میں بھی ان ہدایات کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔اور قرآنِ پاک کو صحیح پڑھنے کے متعلق جو مسائل بہشتی زیور نمبر۲ میں بیان کیے گئے ہیں یہاں بھی نقل کیے جاتے ہیں۔صحیح قرآن شریف پڑھنے کا بیان اور اس کی اہمیت کے مسائل مسئلہ نمبر1 :قرآن شریف کو صحیح صحیح پڑھنا واجب ہے۔ ہر حرف کو ٹھیک ٹھیک پڑھے۔ ہمزہ اور عین میں جو فرق ہے اسی طرح بڑی ’’ح‘‘ اور’’ہ‘‘ میں، اور ذ، ظ، ز، ض میں، اور س، ص، ث میں ٹھیک آواز نکال کر پڑھے۔ ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف نہ پڑھا جائے۔ مسئلہ نمبر2 :اگر کسی سے کوئی حرف نہیں نکلتا جیسے ’’ح‘‘ کی جگہ ’’ہ‘‘ پڑھتا ہے یا عین نہیں نکلتا یا ث، س، ص سب سین پڑھتا ہے تو صحیح پڑھنے کی مشق کرنا لازم ہے، اگر صحیح پڑھنے کی مشق نہ کرے گا تو گناہ گار ہوگا اور اس کی کوئی نماز صحیح نہ ہوگی، البتہ اگر محنت سے بھی درستی نہ ہو تو لاچاری ہے۔ مسئلہ نمبر3 :اگر ح ،ہمزہ وغیرہ سب حروف نکلتے تو ہیں لیکن ایسی بے پروائی سے پڑھتا ہے کہ ’’ح ‘‘کی جگہ ’’ہ‘‘ اور ع کی جگہ ہمزہ ہمیشہ پڑھ جاتا ہے کچھ خیال کرکے نہیں پڑھتا تب بھی گناہ گار ہوگا اور نماز صحیح نہ ہوگی۔ (بہشتی زیور، حصہ دوم)