مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نےقبول نہ کیا تو اب اس کے بعد اس پر نصیحت کرنا فرض نہیں۔؎مسئلہ نمبر ۱۳ کوئی شخص مثلاً زید کسی معصیت میں خود مبتلا ہے اور اسی معصیت میں کوئی اور شخص بھی مبتلا ہے بشرطِ قدرت زید کے ذمّے نصیحت کرنا فرض ہے؎ زید کے ذمّے دو کام ضروری تھے:ایک نصیحت۔دوسرے عمل۔ ایک میں کوتاہی سے دوسرا ساقط نہ ہوگا، البتہ بدعملی کی سزا بھگتنا ہوگی۔ دیکھیے حدیث نمبر۱و۲ بابِ سوم، آیت نمبر ۴ بابِ اوّل۔مسئلہ نمبر ۱۴ سوال: کسی شخص مثلاً زید نے دیکھا کہ کوئی شخص مثلاً بکر کوئی بُرا کام کررہا ہے تو کیا اس کے لیے یہ مناسب ہے کہ اس کے والد (یا نگران و سرپرست و حاکم) کو اس کی اطلاع کرے؟ اس کے جواب میں حضراتِ علماء نے فرمایا ہے کہ اگر یہ گمان غالب ہے کہ اس کے والد (نگران و سرپرست و حاکم) اس منکر سے روکنے کی قدرت رکھتا ہے تو اطلاع کرنا مناسب ہے ورنہ نہیں۔ اور یہی حکم زوجین و حاکم و رعایا کے بارےمیں ہے۔؎مسئلہ نمبر ۱۵ حضرت حنفیہ ابو القاسم سےسوال کیا گیا: مثلاً زید نے دیکھا کہ ایک شخص چوری کررہا ہے تو آیا چوری کی اطلاع کرنا مالکِ مال سے ضروری ہے؟ اس کا جواب یہ دیا کہ اگر یہ اندیشہ ہے کہ چور مجھ پر ظلم کرے گا تو اطلاع ضروری نہیں ورنہ اطلاع کرے۔؎ ------------------------------