مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
رُوِیَ عَنْ اَنَسٍ قَالَ:اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ :لَاتَزَالُ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ تَنْفَعُ مَنْ قَالَھَا وَ تَرُدُّ عَنْھُمُ الْعَذَابَ وَالنِّقْمَۃَ مَالَمْ یَسْتَخِفُّوْا بِحَقِّھَا قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللہِ مَاالْاِسْتِخْفَافُ بِحَقِّھَا قَالَ : یَظْہَرُالْعَمَلُ بِالْمَعَاصِیْ فَلَایُنْکَرُ وَلَایُغَیَّرُ؎ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاالٰہ الا اللہ ہمیشہ اپنے کہنے والوں کو فائدہ دیتا اور ان سے عذاب و وبال کو دفع کرتا رہے گا جب تک وہ اس کے حق کا استحقاف (بے پروائی) نہ کریں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کے حق کا استحقاف کیا ہے؟ فرمایا کہ کھلم کھلا اللہ کی نافرمانیوں کا عمل ہو اور نہ انکار کیا جائے نہ روکا جائے۔ فائدہ: دوسری حدیث کے فائدے کو پھر پڑھ لیجیے۔چوتھی حدیث امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چھوڑنے سے عذابِ شدید اور دعا قبول نہ ہونے کا اندیشہ : عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ اَوْ لَیُوْشِکَنَّ اللہُ یَبْعَثُ عَلَیْکُمْ عِقَابًامِّنْہُ ثُمَّ تَدْعُوْنَہٗ فَلَایَسْتَجِیْبُ لَکُمْ ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے!یا تو تم ضرور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیا کرویا قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دیں پھر ان سے دعا کرو گے تو وہ قبول نہ فرمائیں گے۔ فائدہ:پہلی حدیث کے درجات امرو نہی کو پھر دیکھ لیجیے،اور اس کے ساتھ ساتھ ------------------------------