مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
سوکتنی بڑی کوتاہی و غلطی ہے کہ ہماری تقریب ایسی ہو جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے طریقے پر اگر ہم نہ چلیں گے تو قیامت میں ہم کیا منہ دکھائیں گے؟ بس اس میں ہمّت کی ضرورت ہے۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص میری سُنّت کو مضبوطی سے اختیار کرے اس وقت جب کہ لوگ دین سے غفلت میں مبتلا ہوں تو سو شہیدوں کا ثواب ملتا ہے۔ سو ایسے بڑے درجے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے طریقے پر عمل کرکے ہم پہنچ سکتے ہیں۔اور اس میں ہمیں کسی کی مخالفت سے گھبرانا نہ چاہیے اور ہمارا حال یہ ہونا چاہیے ؎ پھرتے ہیں کہیں سیل حوادث سے مردوں کے منہ شیر سیدھا تیرتا ہے وقتِ رفتن آب میں سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے مدِ نظر تو مرضئ جَانا نہ چاہیے اب اس نظر سےجانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیےخرید و فروخت ، کرایہ، رہن و دیگر معاملاتِ تجارت شرکت، مزارعت کے متعلق اس وقت ایک نہایت ضروری بات کی طرف آپ کو توجہ دلانا مقصود ہے ، گو آپ کو ان باتوں کا خیال تو ہوگا مگر ان کی طرف زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ؎ یعنی تمہارے لیے ہم نے محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمونہ بناکر بھیجا ہے۔ لہٰذا اس نمونے کے موافق اپنی زندگی بناؤ۔سو اسی زندگی کا ایک حصہ ہمارے مُعاملات ہیں یعنی خرید و فروخت ، رہن ، زراعت، تجارت۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے حدیں مقرر کردی ------------------------------