مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
محدثِ کبیر فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنّوری دامت برکاتہم بانی و مؤسس مدرسہ عربیہ نیو ٹاؤن، کراچی اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ نَا مُحَمَّدِنِ الْمُصْطَفٰی وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحٰبِہٖ مَاکَفٰی وَشَفٰی اما بعد!حضرت حکیمُ الامّت تھانوی قدس اللہ سرہٗ اپنے عصر میں مایۂ ناز ہستیوں میں تھے جن کی حیاتِ مقدّسہ کے انفاسِ قدسیہ تربیت و اصلاحِ اُمت و رشد وہدایت کا سرچشمہ تھے، جس قدر فیض و برکت ان کے ملفوظات و تالیفات سے اُمّت کو پہنچی ہے عہدِ حاضر میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔حضرت رحمہ اللہ کے خلفاء و مستفیدین کو جتنا تعلق وقرب و جذب کی نسبت رہی اسی قدر حق تعالیٰ نے ان کو بھی مقبول بنایا۔ان قابلِ قدر مبارک ہستیوں میں سے الحمد للہ کہ ہمارے گرامی اخلاص مولانا ابرارُالحق صاحب نفع اللہ الامۃ بحیاتہ کا وجود بھی ہے، ابتداءً تو غائبانہ تعلق رہا اور ایک عرفاتی ملاقات بھی ہوئی اور ان کے قابلِ قدر احوال بھی سُنتا رہا لیکن اس دفعہ کراچی تشریف آوری کے موقع پر قریب سے دیکھا اور دو تقریریں سُننے کا موقع بھی نصیب ہوا۔الحمد للہ کہ توقع سے بالا تر پایا۔ماشاء اللہ! حضرت تھانوی قدس سرہٗ کی نسبتِ جذب نے ان کو اپنا مجذوب بناکر ان کی زبان کو اپنے پُرکیف مواعظ سُنانے کے لیے انتخاب فرمایا۔ وکفٰی بہٖ فخرًا اللہ تعالیٰ ان کی زندگی کو مزید نافع فرمائے،آمین۔’’مجالسِ ابرار‘‘ان ہی مواعظ اور تقریروں کے اقتباسات کا مجموعہ ہے،اللہ تعالیٰ قبول فرمائے،آمین۔ محمد یوسف بنّوری یوم سہ شنبہ،۱۸؍ربیع الاوّل ۱۳۹۶ھ