مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
مت کرے تحقیر کوئی میر کی رابطہ رکھتے ہیں اب اللہ سے ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ ایک مسئلہ جاننے کا ثواب سو رکعات نفل کا ہے۔ اس کی حقیقت اس وقت سمجھ میں آئی جب طوافِ زیارت کیے بدون کوئی اپنے ملک واپس آجاوے تو اس کی بیوی اس پر حلال نہ ہوگی جب تک دوبارہ کعبۃ اللہ جاکر طوافِ زیارت کی قضا نہ کرلے،اور تاخیر ِطوافِ زیارت کا دم الگ دینا پڑے گا۔۹؍محرم الحرام ۱۳99 ھ احقر مرتب کے گھر پر بعد نمازِ عصر اَمَّابَعْدُ !۔ فَاَمَّا مَنۡ طَغٰی ﴿ۙ۳۷﴾ وَ اٰثَرَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿ۙ۳۸﴾ فَاِنَّ الۡجَحِیۡمَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح آخرت پر دی بے شک اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ ارشاد فرمایا کہ طغیان کا لفظ فرعون کے لیے استعمال ہوا ہے۔ جو بھی سرکشی کرے گا اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ طغیان اور سرکشی کا مادّہ دل میں مخفی ہوتا ہے ۔اور اس کا ظہور گناہوں اور نافرما نیوں کی صورت میں ہوتا ہے۔ طغیان کی تفسیر دوسری آیت سے ہورہی ہے یعنی جو دنیوی زندگی کی عارضی لذت کی خاطر آخرت کو پسِ پشت ڈال دے۔ اسی طرح آگے ارشاد ہے: وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی ﴿ۙ۴۰﴾ فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی؎ اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے (بروزِ محشر) ڈرے او رنفس کی خواہش کو دبالے اس کا ٹھکانا جنت ہے۔ خوف دل میں مخفی ہوتا ہے اور اس کا ظہور نفس کی بُری خواہش کے دبالینے ------------------------------