مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہیں کہ مع اس کے الٹ دو۔ وہ بھی اُن ہی میں سے ہے۔ اس لیے کہ ہماری نافرمانی دیکھتا تھا اور کبھی اس کے تیور میں بھی بل نہ پڑتا تھا۔ اور اس کی مثال تو دنیا میں موجود ہے۔ جو شخص حکومت اور سلطنت کے باغیوں سے میل رکھتا ہے یا ان کو امداد دیتا ہے وہ شخص بھی باغیوں میں ہی شمار کیا جاتا ہے۔ ہم جس کے وفادار ہیں وفاداری اسی وقت تک ہے کہ ہم اس کے دشمنوں سے نہ ملیں،ورنہ ایسے شخص کو وفادار ہی نہ کہیں گے جو دشمنوں سے ملے۔ یہ تو اجتماعِ ضدین ہے۔ دونوں کو جمع کرنا چاہتے ہیں۔ اسی کو فرماتے ہیں ؎ ہم خدا خواہی و ہم دنیائے دوں ایں خیال است و محال است و جنوںحضرات حفاظِ کرام سے خطاب السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہٗ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی دولت دی ہے اس کی حفاظت کے لیے نظم تراویح میں فرمایا گیا ہے،جو لوگ سننے کی خواہش کرتے ہیں اور انتظامِ خورد ونوش کا اہتمام کرتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ کا بڑا انعامِ خاص خیال کرنا چاہیے، ورنہ ہمارا فریضہ تھا کہ ہم اہتمام کرکے سناتے اور خورد و نوش کا تحمل کرتے جیسا کہ بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں، لہٰذا خور دونوش میں خلافِ عادت و مزاج کوئی بات ہو تو صبر و تحمل و حسنِ ظن سے کام لیں اور خفیہ طور پر ادارے کو مطلع کردیں دوسروں سے تذکرہ نہ کریں۔اوقات کی پابندی رکھیں،اور فکر رکھیں دوسرو ں کو ہماری وجہ سے تکلیف نہ ہو ،اوقاتِ جماعت و تراویح کی خاص پابندی کریں تاکہ دوسروں کو انتظار نہ کرنا پڑے۔قرآنِ پاک سنانے میں حروف کی صفائی کا خاص لحاظ رکھیں۔ قواعدِ اخفاء و اظہار کا اہتمام کریں۔ دس منٹ سے زیادہ وقت تفریح میں یا اخبار بینی اور عوام سے باتوں میں صَرف نہ کریں۔ اس کا اکثر بُرا اثر پڑتا ہے۔یہ رمضان شریف کا زمانہ تقویٰ میں کمال حاصل کرنا ہے۔تلاوت میں خیال رکھیے کہ اللہ تعالیٰ کو سنارہا ہوں۔ وضو کی سنت ،نماز اعتدال سے رکوع و سجود سے ٹھیک پڑھنے کا اہتمام خاص کریں۔ اگر امام اوقاتِ نماز کا کوئی اور ہو تو تکبیرِ اولیٰ سے نماز