مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
تربیت ۱) خود پاک و صاف رہے تاکہ ان میں نظافت صفائی پیدا ہو۔ مگر اس سے تکلّف و تصنّع مراد نہیں۔ ۲) جس بات کا اثر ڈالنا چاہے پہلے خود اس کا عامل بن جاوے۔ ۳) ہمیشہ دُعا کیا کرے کہ اللہ تعالیٰ مجھے تعلیم و تربیت و اصلاح کا طریقہ تعلیم فرماویں اور اس میں برکت نصیب فرماویں اور قبول فرماویں اور متعلقین کو علم و عمل نصیب فرماویں اور ان کے ظاہر و باطن کی اصلاح فرماویں۔ ۴) دین کی پابندی کی سخت تاکید رکھے۔ ۵) ان میں یہ بات پیدا کرے کہ حق بات مان لیں۔ ہٹ دھرمی نہ کریں۔ ۶) خلافِ حیا کام طلبہ کے سامنے نہ کرے اور نہ کلام خلافِ حیا زبان سے ان کے سامنے نکالے،کیوں کہ اس بے حیائی کا اثر ان پر پڑے گا اور ان کا دین چوپٹ ہوجائے گا۔ کیوں کہ حیا دین کے درخت کی بہت بڑی شاخ ہے۔تادیب ۱) اگر شاگرد کو کچھ سزا کسی جرم پر دے تو دوسرے وقت اس کی دلجوئی بھی کردے تاکہ غم رفع ہوجائے۔ ۲) اگر کسی شاگرد کو کسی حرکتِ ناشائستہ پر نصیحت کرنا ہو اور وہ حرکت ایسی ہو کہ اگر سب کے سامنے ظاہر کی جاوے تو اسے شرم ہوگی بوجہ خلافِ حیا وغیرہ ہونے کے تو اسے اکیلے میں نصیحت کرے اور بعد کو وہ نصیحت سب کو سنادے اور اس کا نام ظاہر نہ کرے۔طریقِ تعلیم ۱) جہاں نہ سمجھ میں آوے تو باتیں نہ بناوے بلکہ صاف کہہ دے کہ اس وقت میری