مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ اس کے واسطے سات سو گنا ثواب اس کے بدلے میں لکھتے ہیں۔ فائدہ:پانچویںحدیث ملاحظہ کیجیے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے اپنی آمدنی سے کس قدر حصہ صَرف کرتے ہیں۔ اگر معمول نہیں ہے تو آیندہ معمول مقرر کیجیے اور اس کا طریق ’’اشرف النظام ‘‘کے جز و گھریلو اصلاح میں ملاحظہ کیجیے۔چھٹی حدیث حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا کی برکات کو حاصل کرنے کا طریق: عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مَرْفُوْعًا: نَضَّرَاللہُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّاشَیْئًا فَبَلَّغَہٗ کَمَا سَمِعَہٗ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ اَوْعٰی لَہٗ مِنْ سَامِعٍ؎ سرسبز و شاداب رکھے اللہ تعالیٰ اُس شخص کو جس نے (بواسطہ یا بلا واسطہ) ہم سے کوئی بات سنی پھر اس کو پہنچادیا جس طرح کہ اس نے سنا تھا،(اس پہنچانے پر اتنا بڑا انعام اس لیے رکھا گیا ہے کہ) بہت سے سُننے والے حضرات سے وہ حضرات زیادہ سمجھ دار ہوتے ہیں جن کی طرف بات پہنچائی گئی ہے( اور وہ اس سے احکام کے استنباط کی استعداد رکھتے ہیں)۔ فائدہ:اس حدیث سے فہمِ حدیث والو ں کی بھی فضیلت ظاہر ہوگئی۔ایسے حضرات کو فقہا کہتے ہیں۔ فائدہ: اس حدیث شریف میں بہت بڑی نعمت (یعنی دعائے سرورِ عالم) کے حصول کا طریق بیان کیا گیا ہے۔وہ اتنا سہل ہے کہ ہر شخص کرسکتا ہے۔ دین کی کوئی سی بات بھی پہنچائے وہ حسبِ سعی اس دعا کے برکات سے نفع حاصل کرے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ساتویں حدیث عالم کا درجہ و مرتبہ اور قیامت میں حضور سرورِ عالم کی سفارش و گواہی کس طرح حاصل ہوسکتی ہے: عَنْ اَبِی الدَّرْدَاءِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ:سُئِلَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ ------------------------------