مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
سکون دل درمجلس اہل دل سوائے تیرے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے یا رب جدھر بھی جاؤں کسے غم و جان و دل سناؤں کسے میں زخم جگر وکھاؤں یہ دنیا والے تو بے وفا ہیں وفا کی قمیت سے بے خبر ہیں یہ بت جو محتاج ہیں سراپا غلام ان کا بنوں تو کیوں کر غلام کا بھی غلام بن کر میں اپنی قیمت کو کیوں گٹھاؤں یہ مانا ہم نے چمن میں خوش رنگ گل سے بلبل ہے مست و شیدا مگر نشیمن جو عارضی ہو تو اس کو مسکن میں کیوں بناؤں مجھے تو اختر سکون دل گر ملا تو بس اہل دل کے در پر تو ان کے در کو میں اپنا مسکن صمیم دل سے نہ کیوں بناؤں