مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
غلط غلطی اور ناواقفی کی وجہ سے پڑھا جس کی وجہ سے اس پر کوئی الزام نہیں اور تمہاری ہنسی پر دو الزام :تکبر کا اور ایذائےمسلم کا، یہ دونوں بڑے جرم ہیں۔آداب ِدرس ۱) اگر دوسرے سے سوال ہورہا ہو تو خود کچھ نہ بولے۔ ۲) پڑھنے میں کتاب کی عبارت کا صحیح مطلب کے سمجھنے کا خیال رکھے۔ فضول سوال و جواب کے پیچھے نہ پڑے۔ ۳) سبق تھوڑا پڑھے مگر یاد خوب کرے۔ اور آموختہ کی بہت نگرانی کرے تاکہ حوصلہ بڑھے اور ہمت میں قوت ہو۔ ۴) قرآنِ مجید جلد جلد اس غرض سے نہ پڑھے کہ میری غلطی وغیرہ پر سننے والا مطلع نہ ہو کیوں کہ ایسی قراءت کرنے والے پر قرآن خود لعنت کرتاہے۔ اور اس میں تکبر کا شبہ ہے۔اور قرآن پڑھنے میں ۶ باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۱) نہ منہ چوڑا ہو۔۲)نہ منہ بند ہو۔۳) نہ منہ بگڑے ۔۴) نہ مخارج میں سختی ہو۔۵)نہ ہر حرف پر سکتہ سا ہو۔۶) نہ آواز میں لرز ہ ہو۔ ۵) اگر استاد یا کوئی بزرگ یا اور کوئی کچھ بیان کرے اور وہ بیان صحیح ہو خاموش ہوکر سنے،بدن اور قلب سے متکلم کی طرف متوجہ رہے۔ اپنی معلومات نہ بیان کرے اس میں تکبرو بے ادبی و دل شکنی ہے اور یہ تینوں بُری خصلتیں ہیں۔ ۶) اگر استاد کچھ سناوے یا استاد کچھ تقریر کرے یا کوئی دوسرا کچھ کلام کررہا ہو تو توجہ متکلم کی طرف ہونا چاہیے۔ کیوں کہ بے توجہی میں بے قدری کلام و متکلم دونوں کی ہے۔ ۷) عبارت پورے جملے کی ایک سانس میں پڑھے اور ترجمہ بھی ایک سانس میں کرے۔ کاٹ کاٹ کر نہ پڑھے اور نہ ترجمہ کا ٹ کاٹ کر کرے۔ یہ عیب کی بات ہے۔ لیکن مجبوری میں رکاوٹ ہوجاوے تو اور بات ہے۔ ۸) سبق پر نشان رکھے تاکہ جلدی سے کھول لے۔ ایسا نہ ہو کہ تمام کتاب الٹنا پڑے،