مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کسبِ مال میں حدود پر نہ رہنے کا علاج دراصل یہ بیماری دنیا اور مال کی محبت سے پیدا ہوتی ہے۔ ایسے شخص کو حلال اور حرام کا فرق نظر نہیں آتا۔ قلب کی بصیرت خراب ہونے سے بصارت بھی صحیح کام نہیں کرتی۔ رشوت، انشورنس، سٹہ ، انعامی بانڈ، جُوا اور تمام ناجائز سودی ملازمتوں سے بچنے کی فکر زائل ہوجاتی ہے ۔اس بیماری کے علاج کو مجلسِ اشاعۃ الحق سے احقر نے طبع کرادیا ہے وہی پرچہ یہاں بھی نقل کیا جاتا ہے۔دُنیا اور مال کی محبّت کی بُرائی اور اُس کا علاج از افاداتِ حکیم الاُمت مولانا شاہ اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃاللہ علیہ مال کی محبت ایسی بُری چیز ہے کہ جب یہ دل میں آتی ہے تو حق تعالیٰ کی یاد اور محبت اس میں نہیں سماتی،کیوں کہ ایسے شحص کو تو ہر وقت یہی اُدھیڑ بن رہے گی کہ روپیہ کس طرح آئے اور کیوں کر جمع ہو۔ زیور،کپڑا ایسا ہونا چاہیے، اس کا سامان کس طرح کرنا چاہیے۔ اتنے برتن ہوجائیں۔ اتنی چیزیں ہوجائیں۔ ایسا گھر بنانا چاہیے۔ باغ لگانا چاہیے۔ جائیداد خریدنا چاہیے۔ جب رات دن دل اسی میں رہا پھر خدائے تعالیٰ کو یاد کرنے کی فرصت کہاں ملے گی؟ ایک بُرائی اس میں یہ ہے کہ جب دل میں اس کی محبت جم جاتی ہے تو مر کر خدا کے پاس جانا اس کو بُرا معلوم ہوتا ہے،کیوں کہ یہ خیال آتا ہے کہ مرتے ہی سارا عیش جاتا رہے گا،اور کبھی خاص مرتے وقت دنیا کا چھوڑنا بُرا معلوم ہوتا ہے،اور جب اس کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا سے چھڑایا ہے تو تو بہ توبہ اللہ تعالیٰ سےدشمنی ہوجاتی ہے۔ اور خاتمہ کفر پر ہوتاہے۔ ایک اور بُرائی اس میں یہ ہے کہ جب آدمی دنیا سمیٹنے کے پیچھے پڑ جاتا ہے تو پھر اس کو حلال و حرام کا کچھ خیال نہیں رہتا۔ نہ اپنا اور نہ پرایا حق سوجھتا ہے، نہ جھوٹ اور دَغا کی پروا ہوتی ہے۔ بس یہی نیت رہتی ہے کہ کہیں سے آئے لے کربھر لو۔ اسی واسطے