مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
پر ایمان لاتا ہوں(پس جو رسول نہیں اس کی رسالت کی شہادت نہیں دیتا۔ مگر آپ نے دفعِ فتنہ کی مصلحت سے مبہماً فرمایا) اچھا یہ بتلا کہ تجھ کو کیا نظر آتا ہے؟ کہنے لگا: ایک تخت پانی پر نظر آتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ کو شیطان کا تخت پانی پر نظر آتا ہے۔ روایت کیا اس کو مسلم نے ۔فائدہ: عادتِ توریہ در خوفِ فتنہ بعض بزرگ کسی حاکم یا کسی جاہل کے فساد سے بچنے کے لیے بعض باتیں مبہم فرمادیتے ہیں جس سے بعض ظاہر پرستو ں کو شبہ اخفائے حق کا ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر کسی مصلحت معتدبہ عندالشرع سے ہو تو وہ بالکل اس حدیث کے موافق ہے۔فائدہ: اصلاح عدمِ غرور بکشف وعدمِ اعتدادِ کشف خلافِ شرع حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ باطل کو بھی کشف ہوتا ہے، اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہر کشف مقبول و محمود نہیں۔چناں چہ عرشِ ابلیس کے انکشاف کو معرضِ مذہب میں فرمایا گیا۔ پس جو لوگ کشف کو علامت ولایت کی سمجھتے ہیں یا ہر کشف پر اعتماد کرتے ہیں ان کو یہ حدیث دیکھ کر دونوں امر کی اصلاح واجب ہے۔آٹھویں حدیث عَنْ اَبِی الدَّرْدَاءِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ :قَامَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ وَفِیْہِ قَالَ:اِنَّ عَدُوَّ اللہِ ابْلِیْسَ جَاءَ بِشِھَابٍ مِّنْ نَّارٍ لِیَجْعَلَہٗ فِیْ وَجْھِیْ۔۔الحدیث ۔رواہ مسلم؎ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کھڑے ہوئے اور اسی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دشمنِ خدا یعنی ابلیس ایک شعلہ آگ کا لایا تاکہ اس کو میرے منہ میں لگائے۔ ------------------------------