مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نویں حدیث مخفی عیب کی اصلاح ایسے طور سے کرنا چاہیے کہ رسوائی اپنے بھائی کی نہ ہو: عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :اِنَّ اَحَدَکُمْ مِرْاٰۃُ اَخِیْہِ فَاِنْ رَاٰی بِہٖ اَذًی فَلْیُمِطْہُ عَنْہُ؎ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:تم میں ہر ایک شخص اپنے بھائی کا آئینہ ہے پس اگر اپنے اس بھائی میں کوئی گندی بات دیکھے تو اس سے اس طرح دور کردے جیسے آئینہ داغ دھبہ چہرے کا اس طرح صاف کرتا ہے کہ صرف عیب والے پر تو ظاہر کردیتا ہے اور کسی پر ظاہر نہیں کرتا،اسی طرح اس شخص کو چاہیے کہ اس کے عیب کی خفیہ طور پر اصلاح کردے فضیحت نہ کرے۔(حیٰوۃ المسلمین) فائدہ:بہت سے لوگ تبلیغ کے جوش میں اس کی پروا نہیں کرتے کہ ایک مسلمان کی پردہ دری ہورہی ہے۔حالاں کہ مسلم کی آبرو ایک عظیم الشان اور رفیع شئے ہے۔ایک حدیث شریف میں ہے کہ بدترین سود مسلمان کی آبروریزی ہے۔(فضائلِ تبلیغ مؤلفہ استاذنا المحترم حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ ،شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور)تیسری فصل دیگر آدابِ تبلیغ کے بیان میں مع خلاصہ آدابِ مذکورہ کے۔آدابِ مذکورہ کا خلاصہ یہ ہے: ۱) اپنے مدعا کو دلیل سے ثابت کرنا۔ ۲) رغبت دلانے اور ڈرانے کا مضمون بیان کرنا۔ خلاصۂ ترغیب و ترہیب ۔ ۳) نرمی سے بات کرنا۔ ۴) بصورتِ نزاع وجدال سکوت کرنا۔ ۵) تکالیف پر صبر کرنا۔ ------------------------------